Saturday, July 27, 2024
homeاہم خبریںمتحد ہ بھارت کیلئے مسلمانوں کے تاریخی کردار کو سامنے لانے کیلئے...

متحد ہ بھارت کیلئے مسلمانوں کے تاریخی کردار کو سامنے لانے کیلئے ہاشم عبد الحلیم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’آزاد مسلم کانفرنس کے تناظر میں ’’متحد ہ ہندوستان کےلئے مسلمانوں کی جدوجہد ‘‘کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینارکا کلکتہ میں 7مئی کو انعقاد

کلکتہ 29اپریل :

ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کی حب الوطنی اور بھارت کے تئیں وفاداری پر مخصوص نظریات کے حاملین سوال کھڑا کررہے ہیں ایسے میں کلکتہ کے ایک تھنک ٹینک ادارہ ’’ہاشم عبد الحلیم فائونڈیشن‘‘نے تاریخ کے فراموش کردہ باب کو کھولتے ہوئے 7مئی کو کلکتہ کے بھارتیہ بھاشا پریشد میں ’’غیر منقسم ہندوستان : متحدہ ہندوستان کیلئے مسلمانوں کی جدو جہد تاریخ کا فراموش کردہ باب۔آزاد مسلم کانفرنس 27-30اپریل 1940کے تناظر میں‘‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی سیمینار منعقد کررہی ہے تاکہ نئی نسل کو ہندوستان سالمیت اور اتحاد کےلئے مسلمانوں کی خدمات سے واقف کرایا جاسکے ۔

ہاشم عبدا لحلیم فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اور کلکتہ شہر کے مشہور فیزیشن ڈاکٹر فواد حلیم نے بتایا کہ آر ایس ایس اور ہندتو انتہا پسند نظریات کے حاملین میڈیا کی مدد سے یہ پروپیگنڈہ کرنے میں کامیاب ہوتی ہوئی نظرآرہی ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت بھارت کی تقسیم کے حق میں تھی اور پاکستان کی شکل میں مسلمانوں کو حق مل چکا ہے۔جب کہ یہ مکمل طور پر غلط ہے اور تاریخی حقائق کے خلاف ہے۔تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت نے تقسیم ہند کی شدید مخالفت کی تھی مگر سیاسی تنگ نظری ، انگریزوں کی سازش کی وجہ سے مسلم لیگ اور ہندو دائیں بازوں کی جماعتیں تقسیم ہند کرانے میں کامیاب ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ملک میں ایسے افراد سرگرم ہیں جو مذہب کی بنیاد پر ملک سے وفاداری کو طے کررہے ہیں ۔اوردوقومی نظریہ کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو غیر ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہوئے ہیں ۔ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ 1940میں مجاہدآزادی ، محب وطن اللہ بخش سومروکی قیادت میں نئی دہلی میں منعقد ’’مسلم آزادکانفرنس ‘‘ اور کے تجاویز کو یاد کیا جائے۔مسلم آزاد کانفرنس بھارت کی تاریخ کی وہ کانفرنس ہے جس میں اس وقت کی بیشتر مسلم تنظیموں نے شرکت کی اور یک آواز بھارت کی تقسیم کی تجویز کو مسترد کردیا۔اس کے ساتھ ہی اس تاثر کا خاتمہ کیا کہ مسلم لیگ مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔

ڈاکٹر حلیم نے کہا کہ اس وقت کے اخبارات کی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ مسلم آزاد کانفرنس خلافت تحریک کے بعد مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔مسلم لیگ اور ہندو مہاسبھا کے ناپاک کٹھ جوڑ کی وجہ سے مسلم آزاد کانفرنس نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی۔اس وقت کی سیاسی قیادت بھی مسلم آزادکانفرنس میں شامل نمائندوں کو اہمیت دینے کے بجائے مسلم لیگ کو مسلمانوں کی نمائندہ جماعت سمجھ کر گفت و شنید کررہی تھی۔انہوں نے کہا کہ متحد ہ ہندوستان کےلئے مسلم آزاد کانفرنس کے علاوہ جمعیۃ علمائے ہند، جمعیۃ اہل حدیث ، مومن کانفرنس اور دیگر مسلم عوامی تنظیموں نے بھر پور کوشش کی اور آئیڈیا آف پاکستان کی شدید مخالفت کی ۔

ڈاکٹر حلیم نے کہاکہ آزاد مسلم کانفرنس کے انعقاد کو 80سال مکمل ہوچکے ہیں ، مگر آج ملک کے جوحالات ہیں اس میں’’ آزاد مسلم کانفرنس‘‘ کی روح کو زندہ رکھ کر بھارت کے اتحاد و وسلامتی کےلئے کوششیں شروع کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ دوبارہ 1947جیسے حالات نمودار نہیں ہوسکے۔اسی اہمیت کے پیش نظر ہاشم عبدالحلیم فائونڈیشن نے تاریخ کے اس فراموش و نایاب بابت کو یاد کرنے کےلئے یک روزہ بین الاقوامی سیمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سیمینار میں ملک و بیرون ممالک کے اسکالر ، محققین اور سماجی کارکنان اپنے تحقیقاتی مقالے پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بھارت کو متحد کرنے کی مسلمانوں کی کوششوں کی تاریخ کو یاد کرنے کا سلسلہ دراز کیا جائے اور اس کےلئے دیگر سماجی تنظیموں کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا ہونا ہوگا۔یہ اس لئے ضروری ہے کہ میڈیائی پروپیگنڈہ اور تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں نے ملک کے نوجوانوں کے ذہن و دماغ کو مسلمانوں کے تئیں بدگمان کرنے میں کامیاب ہوتے جارہے ہیں ۔یہ نوجوان سمجھتے ہیں کہ بھارت کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار نہیں ہے اور بھارت کی تقسیم کےلئے صرف مسلمان گناہ گار ہیں۔اس لئے آجآج صحیح تاریخ کو یادکرنے اور برادران وطن کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین