Saturday, July 27, 2024
homeبنگالسابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم کا جمعیۃ علما ہند اور جماعت اسلامی...

سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم کا جمعیۃ علما ہند اور جماعت اسلامی کا آر ایس ایس سے موازنہ۔۔ مسلمانوں میں ناراضگی۔تاریخ کا صحیح مطالعہ کرنے کا مشورہ

کلکتہ (انصاف نیوز آن لائن)
ریڈروڈ پر نماز عید الفطر کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ذریعہ سیاسی تقریر کئے جانے پر کئی حلقوں میں تنقید کی جارہی ہے۔تاہم اس پر رد عمل دیتے ہوئے سی پی آئی کے ریاستی سیکریٹری محمد سلیم نے جس طریقے سے مسلم تنظیم جمعیۃ علمائے ہند اور جماعت اسلامی کا آر ایس ایس سے موازنہ کیا ہے اس پر مسلم حلقوں میں سخت ناراضگی ہے۔کئی مسلم حلقوں کا کہنا ہے کہ اقتدار سے بے دخل ہونے کے 10سال بعد بھی سی پی آئی ایم کی سوچ و فکر میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

ریڈ روڈ پر ممتا بنرجی کی سیاسی تقریر کے بعد محمد سلیم نے اپنے فیس بک صفحہ پر رد یتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی ایک طرف ہندو فرقہ پرستوں آر ایس ایس سے ہاتھ ملارہی ہےدوسری طرف مسلم بنیاد پرستوں سے بھی ہاتھ ملارہی ہے۔بنگال میں جماعت ، جمعیۃ اور آر ایس ایس کو ایک ساتھ جگہ کس نے دی ؟۔

محمد سلیم کے اس پوسٹ سے واضح ہوتا ہے کہ وہ آر ایس ایس اور جمعیت علمائے ہند اور جماعت کو ہم پلہ سمجھتے ہیں ۔جب کہ حقیقت کے برخلاف ہے۔آر ایس ایس کے لیڈران اور بانی دو قومی نظریہ کے حامل رہے ہیں اور مسلم لیگ کی طرح یہ لوگ بھی ملک کی تقسیم کے حامی رہے ہیں ۔گزشتہ 75برسوں میں آر ایس ایس کی پوری سرگرمی تخریف پر مبنی رہی ہے۔اس کی سرگرمیوں کی وجہ سے بابری مسجد کی شہادت کا واقعہ پیش آیا ۔ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔

جب کہ جمعیت علمائے ہند نے ملک کی تحریک آزادی میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ساتھ متحدہ ہندوستان کے بقا کےلئے سخت جدو جہد کی ۔آخر تک جمعیت علماہند تقسیم کی مخالفت کرتی رہی۔آزادی کے بعد ہندوستانی مسلمانوں کی سماجی، تعلیمی اور معاشرتی ترقی کےلئے جدجہد اور فرقہ ورانہ اور قومی آفات کے موقع پر مظلوموں کی مددمیںا ہم کردار ادا کیا۔
جماعت اسلامی ہند‘‘گزشتہ 75سالوں میں ملک کی تعمیر و ترقی اور صالح معاشرہ کے قیام لئے کام کررہی ہے۔جماعت اسلامی ہند نے افراد سازی کے ذریعہ زندگی کے ہرشعبے میں صالح اور انقلابی سوچ کے حاملین نوجوان فراہم کئے ہیں ۔جماعت اسلامی ہند کی 75سالہ تاریخ روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔یہاں پر اس کی خدمات کو بیان کرنے کا کوئی موقع محل نہیں ہے تاہم تعلیم کے فروغ، صالح معاشرہ کے قیام ، افراد سازی اور قومی یکجہتی اور بھائی چارہ کے فروغ میںجماعت اسلامی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ محمد سلیم جیسے باشعور سیاستداں اس طرح کا بیان کیسے دے سکتے ہیں ،وہ ایک پارٹی کے ریاستی سربراہ ہیں۔ممتا بنرجی کی سیاسی اقدامات کی مخالفت کرنا ان کا حق ہے۔اس کے ساتھ ہی بنگال میں جمعیۃ علما ہند اور جماعت کی موجودہ سرگرمیوںپر بھی ان کو بولنے کا حق ہے۔مگرانہیں کسی بھی محب وطن تنظیم کو انتہا پسند کہنے کا حق نہیں ہے۔بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب مسلم تنظیموں اور لیڈروں کو بدنام کرنے کےلئے میڈیا میں باضابطہ مہم چل رہی ہے۔

جمعیۃ اور جماعت کے پروگراموں دونوں میں محمد سلیم اور ان کی پارٹی کے لیڈران شریک ہوتے رہے ہیں ۔اس کے باوجود انہوں نے ایساکیوں دیا۔؟

متعلقہ خبریں

تازہ ترین