Saturday, July 27, 2024
homeبنگالمسلم خواتین کے مسائل اسمبلی میں پیش کرنے پر ترنمو ل کانگریس...

مسلم خواتین کے مسائل اسمبلی میں پیش کرنے پر ترنمو ل کانگریس اپنے ممبر اسمبلی ہمایوں کبیر سے برہم!

بیوروکریٹ سے سیاست داں بنے ہمایوں کبیر نے 2016میں آئے پراتیچی کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مسلم خواتین کی حالت انتہائی خراب ہے۔اس لئے انہیں شیڈول کاسٹ کی طرح ہرمہینے ایک ہزار روپے دئے جائیں۔مگر کبیر کا یہ مطالبہ پارٹی کو پسند نہیں آیا۔سوال یہ ہے کہ اس میں جرم کیا ہے؟

کلکتہ28جولائی (انصاف نیوز آن لائن)

بنگال اسمبلی میں ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی ہمایوں کبیر کے ذریعہ اسمبلی میں مسلم خواتین کے مسائل اٹھائے جانے کے بعد ترنمول کانگریس نے جس رویے کا مظاہرہ کیا ہے اس نے کئی سوالات کھڑے کردئے ہیں کہ مسلمانو ں کی فلاح و بہبود کے مسائل کو اٹھانا کوئی جرم ہے؟ اگر جرم نہیں ہے تو پھر ہمایوں کبیر پرپابندی کیوں عائد کی گئی ہے۔دراصل آج مغربی بنگال اسمبلی آج اس وقت حکمراں جماعت کو حیرت انگیز صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب کہ سابق ریاستی وزیر اور سابق آئی پی ایس آفیسر ہمایوں کبیر نے ریاست میں نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کی اقتصادی و سماجی صورت حال انتہائی خراب ہے اس لئے ایس سی اور ایس ٹی خواتین کی طرح مسلم خواتین کو بھی ایک ہزار روپے لکشمی بھنڈار کے تحت دئیے جائیں ۔ہمایوں کبیر کے اس مطالبے پر حکمراں جماعت کے وزرا اور ممبران حیران ہوگئے۔اپنے ہی ممبر اسمبلی کے بیانات پر ہنگامہ بازی کرنے لگے ۔بعد میں صنعت و تجارت اور خواتین، بچوں اور سماجی بہبود کے وزیر ششی پنجا نے اس کا جواب دیا۔
ہمایوں کبیر نے پرتیچی ٹرسٹ کی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مسلم خواتین کی حالت مالی طور پر اچھی نہیں ہے۔ جب ہم پنچایتی انتخابات میں گئےتو مسلم خواتین کی شکایت کی تھی کہ ایس سی اور ایس ٹی سے تعلق رپنے والی خواتین کو ایک ہزار روپے ملتے ہیں ۔
ششی پانجا نے کہا کہ لکشمی بھنڈار مذہبی بنیاد پر نہیں دی جارہی ہے۔وزیر اعلیٰ پسماندہ افراد کےلئے متعین کررکھی ہے۔ اس وقت لکشمی بھنڈر سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 1 کروڑ 98 لاکھ 37 ہزار 33 ہے۔
اس کے جواب میں ہمایوں کبیرنے پھر کہا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ مذہبی طور پر نہیں کیا جاتا۔ کم از کم او بی سی مسلم خواتین کو 1000 روپے دیئے جائیں۔ بعد میں ہمایوں کبیر سے کہا گیا کہ یہ اسکیم وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی اختراع ہے اس پر سوال اٹھانے سے قبل پارلیمانی پارٹی سے انہیں بات کرنی چاہیے۔

ششی پانجا کے بعد اسپیکر بمان بنرجی نے ہمایوں کبیرکو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہ آپ امرتیہ سین کی رپورٹ کی بات کر رہے ہیں۔ یہ اہم ہےکہ آپ مذکورہ رپورٹ کو ٹیبل کریں گے۔” ان کی مزید درخواست کے ساتھ، “جب آپ لکشمی بھنڈر کے بارے میں سوال پوچھ رہے ہوں تو بنگالی میں کریں۔ اتفاق سے، ہمایوں نے سیشن کے دوران انگریزی میں سوالات پیش کیے اور پوچھے۔ انہوں نے اپنے سوال کو صاف کرتے ہوئے کہاکہ ’ریاست میں مسلم خواتین کی مالی حالت خراب ہے۔ یہ تصویر مختلف رضاکار تنظیموں کے سروے کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ حکومت کے لیے ایسا ذات پات پر مبنی سروے کرنا کبھی ممکن نہیں ہے۔‘‘ سابق وزیر ہمایوں نے دعویٰ کیا کہ ان تمام سروے سے مسلم خواتین کی مالی حالت کا پتہ چلتا ہے۔

ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی کے مطالبے پربی جے پی پارلیمانی پارٹی کے رکن اور بھگوان پور کے بی جے پی ایم ایل اے رابندر ناتھ میتی نے کہاکہ ’ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی ہمایوں بابو نے اسمبلی میں جو مطالبہ اٹھایا ہے وہ بہت ہی متعلقہ ہے۔ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ یہ حکومت اقلیتی برادریوں کو اپنے ووٹ بینک کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور ان کی ترقی خود حکومت نہیں چاہتی۔ اس لیے اگر یہ حکومت اس تجویز کو قبول نہیں کرتی جو انہوں نے ایوان میں پیش کی ہے تو اس حکومت کی اصل شکل اقلیت کے سامنے آ جائے گی۔ اور یہ ثابت کرے گا کہ وہ صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر ان (ہمایوں) کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبات کو اس ریاستی حکومت نے پورا نہیں کیا تو انہیں اسمبلی کی رکنیت اور ترنمول پارٹی سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

گزشتہ دو ہفتوں میں ہمایوں کبیر نے دوسری مرتبہ پارٹی قیادت کو اپنے بیان سے پریشان کردیا ہے۔اس سے قبل انہوں نے پنچایت انتخابات میں خونریزی پر افسو س کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرم ناک ہے۔جمعہ کوانہوں نے بنگال اسمبلی میں ریاست میں مسلم خواتین کی معاشی صورت حال پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنگال کی مسلم خواتین کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اس لئے لکشمی بھنڈار اسکیم کے تحت ان مسلم خواتین کو بھی ہرمہینے ایک ہزار روپے دئیے جائیں ۔گرچہ ہمایوں کبیر کے اس بیان پر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہونے لگی اور ریاستی وزیر ششی پانجا نے جواب بھی دیا۔مگر اس کے بعد ہی پارٹی حرکت میں آگئی اور انہیں خصوصی ہدایات جاری کردیا گیا ہے۔ہمایوں کبیر کے قریبی ذرائع کے مطابق پارٹی نے انہیں اجازت کے بغیر کچھ بھی بولنے سے منع کردیا ہے۔پارٹی کے سخت رویے کے بعد ہمایوں کبیر کے لہجے میں تبدیلی بھی نظرآئی اور وہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی تعریف بھی کرتے ہوئے نظر آئے ۔

اسمبلی ہال سے نکلنے کے بعد، ہمایوں کبیر کو ریاستی وزیر اروپ بسواس ، چیف وہب نرمل گھوش اور ڈپٹی چیف وہب تاپس رائے کو روک لیا ۔ ذرائع کے مطابق اروپ نے ہمایوں کبیر سے کہا کہ ’’آپ پڑھے لکھے شخص ہیں، ہمارے ممبر اسمبلی ہیں، آپ نے اتنا حساس سوال کیوں پوچھا؟‘‘ حکمراں جماعت کے ذرائع کے مطابق ہمایوں اروپ کے سوال کا کوئی واضح جواب نہیں دے سکے۔اروپ بسواس نے چیف وہب نرمل گھوش سے پوچھا کہ کیا ہمایوں نے اس بارے میں پہلے کچھ بتایا ہے؟ لیکن پانیہاٹی کےممبر اسمبلی نرمل گھوش نے واضح کیا کہ ہمایوں نے سیشن روم میں اپنی خواہش کے مطابق سوالات اٹھائے۔ اس نے پیشگی اطلاع کے بغیر ایسا بیان دیا ہے؟

ہمایوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تپی ۔پارٹی نے انہیں مغربی مدنی پور کے ڈیبرا میں ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ان کے خلاف ایک اور سابق آئی پی ایس بھارتی گھوش بی جے پی کی امیدوار تھیں۔ ہمایوں نے بھارتی کو شکست دی اور ممتا کی تیسری حکومت کی کابینہ میں جگہ حاصل کی۔مگر اندرونی تنازعات کی وجہ سے انہیں وزارت سے ہٹادیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ہمایوں کبیر اس وقت سے ہی پارٹی قیادت سے برہم ہیں ۔انہوں نے سیاسی عزائم کی تکمیل کےلئے ہی چار مہینے قبل ریٹائرڈ منٹ لے لی تھی۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چوں کہ بنگال کی سیاست میں مسلم ووٹ کی اہمیت ہے اور ہمایوں کبیر اسی وجہ سے مسلم ایشو کو اٹھاکر پارٹی کو دبائو میں لانا چاہتے ہیں ۔تاہم پارٹی میں یہ سوال اٹھنا شروع ہو گیا ہے کہ ہمایوں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ وزارت سے محروم ہونے کے بعد وہ اپنی اہمیت میں اضافہ کرنے کےلئے اس طرح کے بیان دے رہے ہیں اور پارٹی پر دبائو بنانا چاہتے ہیں یا ان کوئی اور مقصد ہے ۔

تاہم ہمایوں نے جمعے کو اسمبلی سے نکلنے اور پارٹی وزرا کے ذریعہ بات کئے جانے کے بعد انہوں نے اپنے لہجے میں تبدیلی لے آلی ۔ صحافیوں کےسوال پر انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی لکشمی بھنڈار ماں لکشمی کے روپ میں دے رہی ہیں۔ یہ ایک سنگ میل کا منصوبہ ہے۔ میں یہی کہنا چاہتا تھا۔
بائیں بازو کے دور میں مسلمانوں کی مالی حالت پر سچر کمیٹی کی رپورٹ نے علیم الدین اسٹریٹ کو بے چین کردیا۔ یہاں تک کہ پارٹی کے بہت سے اقلیتی رہنماؤں نے حکومت کے کردار پر اندرونی غصے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے سچر کمیٹی کی رپورٹ کو عملی طور پر قبول کیا۔ جس نے سی پی ایم کی ستم ظریفی میں اضافہ کر دیا۔ ہمایوں خود اقلیت تھے۔ ترنمول کے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی اس تقریر کا اثر دور رس ہو سکتا ہے۔ جمعہ کو ہونے والے ان تمام واقعات کے بعد سیشن کے دوسرے نصف میں ہمایوں کبیر نظر نہیں آئے ۔ وہ اسمبلی سے چلے گئے۔ پارٹی کی جانب سے انہیں پہلے ہی پیغام بھیجا گیا تھا کہ انہیں اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی بھی تقریر کرنے کے لیے پارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین