مغربی طرز زندگی سے بغاوت اور نفرت کرکے مذہب اسلام قبول کرنے والی یورپی ملک آئرلینڈ کی لیجنڈ گلوکارہ شنیڈ او کونر 56 برس کی عمر میں فانی دنیا سے کوچ کر گئیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آئرش میڈیا نے گلوکارہ کے اہل خانہ اور دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے شنیڈ او کونر کی موت کی تصدیق کی۔
نامور گلوکارہ کے انتقال پر آئرلینڈ کے صدر سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں، مختلف سماجی تنظیموں، موسیقی اور ٹی وی سے وابستہ شخصیات سمیت عام افراد نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
شنیڈ او کونر نے کئی سال تک مسیحیت اور مغربی طرز زندگی اور ثقافت کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد 2018 میں مذہب اسلام قبول کیا تھا۔
انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا اسلامی نام ’شہدا‘ ڈیوٹ رکھا تھا، جس کے بعد انہوں نے نام میں ترمیم کرتے ہوئے اسے ’شہدا داؤد‘ اور بعد ازاں ’شہدا صداقت‘ کر دیا تھا۔
گلوکارہ نے کئی سال تک مسیحیت اور مسیحی مذہبی علما بشمول ویٹی کن سٹی اور پوپ فرانسس پر تنقید کے بعد اسلام قبول کیا تھا اور اسلام کو ایک آفاقی مذہب قرار دیتے ہوئے اس کے دائرے میں داخل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
دائرہ اسلام میں داخل ہونے سے قبل شنیڈ او کونر کٹر مسیحی تھیں اور ان کا خیال تھا کہ خواتین بھی پادری بننے کا حق رکھتی ہیں۔
سال 1992 میں کیتھولک چرچز میں بچوں سے بدسلوکی کی خبریں آنے کے بعد انہوں نے ایک ٹی وی شو میں اس وقت کے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ جان پال دوم کی تصویر پھاڑ دی تھی، جس پر انہیں سخت مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
وہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے سے قبل اپنے جنسی رجحانات کی وجہ سے بھی تنقید کا سامنا کرتی رہی ہیں، انہوں نے سال 2000 میں اعتراف کیا تھا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں، بعدا زاں انہوں نے خود کو دونوں جنسوں میں دلچسپی رکھنے والی خاتون اور پھر صرف جنس مخالف کی طرف مائل خاتون قرار دیا تھا۔
شنیڈ او کونر المعروف شہدا صداقت نے 4 شادیاں کی تھیں اور ان کے 4 بچے تھے، ان کی تمام شادیاں طلاق پر ختم ہوئیں، وہ دادی بھی تھیں، انہوں نے ماضی میں اعتراف بھی کیا تھا کہ ان کے تین خواتین سے بھی جنسی تعلقات رہے ہیں۔
شنیڈ او کونر کو آئرلینڈ کی شہرت یافتہ گلوکارہ کا اعزاز حاصل ہے، ان کا شمار 1980 سے 1995 کی سب سے زیادہ مشہور آئرش گلوکاراؤں میں ہوتا ہے۔
انہیں ماضی میں آئرلینڈ کی بولڈ گلوکارہ بھی کہا جاتا تھا، وہ ماضی میں نت نئے فیشن متعارف کرانے کی وجہ سے بھی جانی جاتی تھیں اور یہاں تک وہ اپنے سر کے بال بھی منڈوا لیتی تھیں۔
تاہم دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد انہیں مکمل اسلامی لباس اور حجاب کے ساتھ دیکھا گیا اور زندگی کے آخری سالوں میں انہیں کسی بولڈ حالت میں نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی متنازع بیان سامنے آیا۔