Monday, December 23, 2024
homeاہم خبریںتری پورہ میں انتہا پسند جماعتوں کا تانڈو۔۔بڑی تعداد میں مساجد...

تری پورہ میں انتہا پسند جماعتوں کا تانڈو۔۔بڑی تعداد میں مساجد اور مسلمانوں کے مکانوں پر حملہ۔۔۔۔مسلمانوں کو میڈیا سے بات نہیں کرنے وارننگ۔۔تری پورہ کے مسلمان خوف و ہراس میں

جمعہ کی رات ہندوتوا گروپوں نے اناکٹی ضلع کے پال بازار میں مسجد کے ساتھ قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا

اگرتلہ (فرحانہ فردوس)
بنگلہ دیش میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعدتری پورہ کے مختلف علاقوں میں آباد مسلمان نشانے پر ہیں ۔گزشتہ ایک ہفتے سے تری پورہ کے مسلمان خوف و ہراس کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ایک درجن سے زاید مساجد پر وشو ہندو پریشد اوربجرنگ دل کے غنڈے حملے کرچکے ہیں ۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس پورے واقعے پر نام نہاد سیکولر جماعتیں مکمل طور پر خاموش ہیں ۔

ہندو تنظیموں کے ذریعہ تری پورہ میں مساجد اور مسلمانوں کی رہائش گاہوں پرہدف بنائے جانے کے درمیان جمعیت علماء (ہند) کی تری پورہ یونٹ نے وزیر اعلیٰ بپلب کمار دیب کے دفتر کو میمورنڈم دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں پر حملے کے سلسلے کو روکنے کےلئے اقدامات کئے جائیں۔ ہندوتوا گروپوں کے خلاف حملے قانونی کارروائی کی جائے۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ہم اس وقت تریپورہ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مذہبی اداروں متیں توڑ پھوڑ اور حملوں کو روکنے کی اپیل کر رہے ہیں۔جمعیۃ علما تری پورہ کے صدر مولانا مفتی طیب الرحمان نے کہا کہ حملہ آور ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔بنگلہ دیش میں تشدد کے خلاف مظاہروں کے دوران اب تک تریپورہ میں ہندو تنظیمیں آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے مسلمانوں سے تعلق رکھنے والی ایک درجن سے زیادہ مساجد، مکانات اور دکانوں میں توپھوڑ کئے ہیں ۔
خیال رہے کہ تری پورہ میں مسلمانوں کی آبادی 36.74لاکھ ہے ۔مجموعی آبادی کا 8.60فیصد مسلم آبادی ہے۔

دھرم نگر میں ایڈویڈ عبدالباسط خان کے گھر کی یہ حالت تھی جب وہ اگرتلہ سے گھر واپس آئے۔ اس کے کیس کی تمام فائلیں یا تو باہر پھینک دی گئیں یا پھاڑ دی گئیں۔ اس کا ٹی وی، ٹیبل، لیپ ٹاپ سب کچھ وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے برباد کر دیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے تری پورہ میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات اور گھروں پر حملہ، آگ زنی اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلی شری بپلاب کمار دیب کو خط لکھ کرفسادیوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ایک وزیر اعلی ہونے کی حیثیت سے یہ آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقلیتوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور تشدد پسند عناصر پر قد غن لگائیں جو بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے تشدد کا بہانہ بنا کر بھارت کے مسلمانوں پر حملہ کررہے ہیں۔مولانا مدنی نے اس موقع پر ملک کے وزیر داخلہ کو بھی متوجہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی مذمت کریں اور ملوث جماعتوں اور گروہوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیں۔بنگلہ دیش میں جو کچھ بھی ہوا،بھارت اور دنیا کے سبھی طبقوں نے اس کی مذمت کی، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے اس کے خلاف کارروائی کا واضح طور سے اعلان کیا، اسی طرز پر ہندستان کی حکومت میں بیٹھے ہوئے اعلی عہدیداروں کو تری پورہ میں ہورہے واقعات پر اپنا موقف رکھنا چاہیے، اس سے فرقہ پرستوں کے حوصلے پست ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرستوں کو اس سے بھی حوصلہ ملتا ہے کہ ملک کی مرکزی سطح کی قیادت ان واقعات پر خاموش رہتی ہے، اس سے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی بدنامی ہور ہی ہے اور خطہ میں اس کے قائدانہ کردارپر داغ لگ رہا ہے۔

دریں اثنا جمعیۃ علماء تری پورہ کے صدر مفتی عبدالمومن نے تری پوری کے حالات پر ایک تفصیلی مکتوب جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر کو ارسال کیا ہے، جس میں لکھا ہے کہ تری پورہ میں 12/مساجد پر حملہ ہوا ہے اور ان میں آگ زنی کی گئی ہے اور چند مساجد پر بھگوا جھنڈے بھی نصب کیے گئے ہیں، ان میں ضلع گومتی کے مہارانی حلقہ کی چار مسجدوں پر حملہ ہوا،وہاں بی ایچ پی کے کارکنان نے بازار میں مسلمانوں کے خلاف قابل اعترا ض نعرے لگائے۔ اسی طرح درگابازار کمیں ٹین سے بنی ہوئی ایک مسجد تھی، اس میں آگ لگادی گئی۔ اگرتلہ کی کرشن نگر مسجد، چندرہ پور کی مسجد،کیلاشہر کی مسجد،راتا چرا کی مسجد، ضلع دھرم نگر نارتھ تری پور کی مسجد میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی گئی۔ایسے حالات میں ریاستی جمعیۃ علماء ہند نے وہاں کے بااثر افراد سے مل کر اگرتلہ میں ایک امن ریلی بھی نکالی ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی لگاتار ریاستی جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں سے رابطے میں ہیں۔ جمعیۃ علماء کیلا شہر کی یونٹ نے انتظامیہ سے ملاقات کرکے مسجد کی بحالی اور تعمیر نوکا مطالبہ کیا ہے، اسی طرح جمعیۃ علماء کی کوشش سے درگا بازار کے نواح میں واقع ٹین والی مسجد کی مقامی ہندو ذمہ داروں اور پولس انتظامیہ نے مل کر تعمیر نو کا وعدہ کیا ہے۔


جمعیۃ علماکے میمورنڈم کے بعد ، شمال مشرقی ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ وہ اب علاقے کی تقریبا 150 مساجد کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔انصاف نیو ز آن لائن کو جو تصاویر اور ویڈیوز موصول ہوئے ہیں اس میں دائیں بازو کے متشدد ہجوم زعفرانی لباس پہن کر اور تلواریں اٹھاتے ہوئے مسلم مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے مساجد اور دوکانوں پر حملہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔جس جلوس میں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس کو وشو ہندو پریشد ، ہندو جاگرن منچ ، بجرنگ دل ، اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے انعقاد کیا ہے۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) تریپورہ سے وابستہ ایک کارکن محفوظ الرحمان نے بتایا کہ ریاست کے مسلمان گزشتہ ہفتے سے خوف کے عالم میں رہ رہے ہیں۔ہفتہ کی رات 10 بجے جئے شری رام کے نعرے لگانے والے ہجوم کے ذریعہ بشل گڑھ علاقہ کے نارورا اور سپاہیجالا ضلع کے کالم چیرہ کی مساجد میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔جمعہ کی رات ، ضلع اناکوٹی کے پال بازار میں ایک مسجد کو مسلم مخالف ہجوم نے جلا دیا۔ انہوں نے قرآن پاک کے نسخے جلا دیے،‘‘ انہوں نے کہا کہ اب تک ریاست بھر میں کم از کم 12 مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے جاری تشدد میں مسلم رہنماؤں ، وکلاء اور تاجروں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔


شمالی تریپورہ ضلع کے پانیساگر میں جمعہ کی صبح ایک بجے ہندو پرتشدد ہجوم نے مسجد کو نذر آتش کر دیا۔

ایک مقامی مسلم تاجرسلطان نے کہاتریپورہ میں حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں۔ مسلمانوں کو دھمکی دی جارہی ہے کہ وہ تشدد کے بارے میں کسی بھی میڈیا سے رابطہ نہ کریں۔ ورنہ ان کی جان کو خطرہ ہو گا۔ کوئی بھی میڈیا ان واقعات کی رپورٹنگ نہیں کر رہا ہے،‘‘ ۔سلطان کے مطابق، “مساجد اور مسلمانوں کی املاک پر حملے پچھلے 4 دنوں سے جاری ہیں۔
جماعت اسلامی ہند نے تریپورہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوتوا حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے دستے تشدد اور آتش زنی کا سامنا کرنے والے علاقوں میں حالات معمول پر لائے۔”شرپسند بے خوف قانون کو توڑ رہے ہیں ؤ ہمارے ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں کی ضرورت ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کی مذمت کریں اور تریپورہ میں ہونے والے واقعات کے خلاف آواز اٹھائیں اور حکومتوں کو امن و امان کے تقاضوں کو پورا کرنے پر مجبور کریں۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا شمال مشرقی خطے کے صدر محمد عارف خان نے تریپورہ کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کی مساجد اور املاک پر ہندوتوا کے حملوں کی مذمت کی۔ خان کہتے ہیں ، “وہ اب یہ بنگلہ دیش میں اقلیت مخالف تشدد کے خلاف احتجاج کی آڑ میں کر رہے ہیں۔””پڑوسی ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر تنقید کرنا اور ساتھ ہی اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تشدد پر خاموش رہنا درست نہیں ہے۔ تریپورہ میں سول سوسائٹی کو آگے آنا چاہیے اور تریپورہ میں مسلمانوں پر حملوں کی مذمت کرنی چاہیے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہندوتوا کے مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے ریاست میں امن و امان کو یقینی بنائے۔ ہم اس واقعے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ تشدد کے پیچھے اصل ماسٹر مائنڈ اور اکسانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین