انصاف نیوز آن لائن
عالیہ یونیورسٹی جو اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے میں بدانتظامی اور نااہلی کی خبریں اکثر اخبارات اورسوشل میڈیا میں زینت بنتی رہتی ہیں ۔7اکتوبر کو کلکتہ کے معروف اردو اخبار روزنامہ اخبار مشرق میں عالیہ یونیورسٹی کا ایک اشتہار شائع ہوا جس میں اردو ، عربک ٹائپنگ ، بنگلہ ٹائپنگ ، الیکٹریشین ، ٹیلی فون آپریٹر، کار ٹیکر، جونیئر چپراسی کے اسامی کیلئے ایک اشتہار شائع کیا گیا ہے۔
اس اشتہار کے شروع میں ایڈورزائنگ کی تاریخ 27-8-2024درج ہے۔اشتہار کے اخیر میں لکھا ہے کہ ایڈورزائنگ کی تاریخ سے تین ہفتے کے اندر ان اسامی کیلئے درخواست دی جاسکتی ہے۔
اس اعتبار سے 18یا 19ستمبر تک ان عہدوں کیلئے درخواست دینے کا وقت تھا۔مگر اشتہار شائع ہورہا ہے 7-اکتوبر 2024کو ۔یعنی درخواست جمع کرنے کی تاریخ ختم ہونے کے 18دن بعد یہ اشتہار شائع کیا جارہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ ممکن ہے کہ یہ اخبار مشرق کی غلطی ہوسکتی ہے۔ مگر جب ہم نے عالیہ یونیورسٹی کے ویب سائٹ پر اشتہارات کے کالم کو دیکھا تو وہاں بھی یہ اشتہار 7اکتوبر کو ہی لوڈ کیا گیا ۔اس سے واضح ہوگیا کہ اس میں اخبار مشرق کی کوئی غلطی نہیں ہے۔یہ الگ سوال یہ ہے کہ اشتہار شائع کرنے والے میڈیا کی اخلاقی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ اشتہار کی معتبریت کی جانچ کرے۔تاہم مادیت کے اس دور میں اخلاقیات کا سوال کہاں سے ہوتا ہے۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ عالیہ یونیورسٹی میں تاریخ گزرنے کے بعد اشتہار شائع کیا ہے ۔پانچ یا 6ماہ قبل بھی تاریخ گزرنے کے بعد اشتہار شائع کیا گیا تھا تاہم کافی ہنگامہ آرائی کے بعد انٹرویو کو رد کردیا گیا ۔
عالیہ یونیورسٹی کے ایک سینئر اہلکار نے انصاف نیوز آن لائن کو بتایا کہ تاریخ گزرجانے کے بعد اشتہار شائع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پہلے سے افراد متعین ہے ۔جنہیں لینا ہے ۔اس لئے خانہ پری کیلئے اشتہار شائع کردیا گیا ہے اور اخبارات میں شائع اشتہار کی بنیاد پر کوئی درخواست دے گا تو اس کی درخواست کو آسانی سے رد کردیا جائے گا۔
ایسے میں یہ سوال ہے کہ کوئی تعلیمی ادارہ بار بار اس کی طرح کی غلطی کو کیسے دہرا سکتا ہے؟