کلکتہ:
کلکتہ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں ایک مسلم انٹرن ڈاکٹر کو داڑھی رکھنے کی وجہ سے پروفیسر نے مبینہ طور پر دہشت گرد قرار دے کر کلاس روم سے نکال دیا۔ پروفیسر کے اس متنازع تبصرے کے بعد طلبہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، اور بدھ کو طلبہ کے ایک گروپ نے احتجاج کیا۔ طلبہ نے پرنسپل کو تحریری شکایت درج کرائی، جس کے بعد پروفیسر کو معافی مانگنی پڑی۔
متاثرہ انٹرن ڈاکٹر ہسپتال کے ای این ٹی شعبے میں زیر تعلیم ہیں اور ان کی لمبی داڑھی ہے۔ الزام ہے کہ ایک پروفیسر نے ان کے لباس اور داڑھی پر نامناسب تبصرہ کیا۔ پروفیسر نے مبینہ طور پر انٹرن کو داڑھی کی وجہ سے ’دہشت گرد‘ قرار دیا اور انہیں شعبے میں داخل ہونے سے قبل داڑھی صاف کرنے کی ہدایت دی۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ پروفیسر نے انٹرن کو کہا کہ وہ اس لباس اور داڑھی میں ’عسکریت پسند‘ لگتا ہے اور مریض اسے دہشت گرد سمجھ کر ڈر سکتے ہیں۔ اسے پنجابی کے بجائے شرٹ اور پینٹ پہننے کا بھی مشورہ دیا گیا۔
اس واقعے کے بعد انٹرن نے طلبہ یونین سے رابطہ کیا اور پورے معاملے کی اطلاع دی۔ طلبہ یونین نے میڈیکل کالج کے پرنسپل کو تحریری شکایت پیش کی۔ شکایت کی بنیاد پر سپرنٹنڈنٹ کی ہدایت پر ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس معاملے کی تفتیش کرے گی۔ کمیٹی جمعرات کو متاثرہ انٹرن اور متعلقہ پروفیسر سے بات چیت کرے گی۔
پروفیسر کے غیر حساس تبصروں کے خلاف طلبہ کے ایک گروپ نے بدھ کو احتجاج کیا۔ ملزم پروفیسر نے کہا، “اگر میرے تبصرے سے انہیں تکلیف ہوئی تو میں معذرت خواہ ہوں۔ میرا تبصرہ مزاحیہ انداز میں تھا، اور اس کا فرقہ وارانہ مطلب نہیں تھا۔ میں نے ان سے داڑھی تراشنے کو کہا کیونکہ یہ ہسپتال کی صحت سے متعلق خدمات کا معاملہ ہے۔ آئندہ میں ایسے تبصروں سے گریز کروں گا۔ میرے نزدیک تمام طلبہ برابر ہیں۔
میڈیکل کالج کے پرنسپل اندرنیل بسواس نے کہا، “ہمیں تحریری شکایت موصول ہوئی ہے، اور تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہمیں مستقبل میں حساس مسائل پر بات کرتے وقت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ہر جگہ غیر ضروری تبصرے نہیں کرنے چاہئیں۔ تحقیقاتی کمیٹی دونوں فریقوں سے بات کرے گی اور حقائق کی جانچ کرے گی۔”