کلکتہ 11مارچ (انصاف نیوز آن لائن)
مغربی بنگال کے دیہی علاقوں سے مسلم نوجوانوں پر حملے اور مارپیٹ کی خبروں میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ مہینے فروری میں انیس خان کی موت کے بعد اب تک تین افراد کے ساتھ مارپیٹ اور ہلاک کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔جمعرات کو ہگلی کے آرام باغ تھانہ پولس اسٹیشن کے یاد پور گاؤ میں مسجد کے ایک امام کے ساتھ مارپیٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یاد پور گاؤں میں بلیو اسٹار کلب کے قریب مسجد کے امام حاجی رزاق سرکار کو چندنامعلوم افراد نے گھیر کر مارپیٹ کی۔زخمی حالت میں انہیں پہلے آرام باغ اسپتال میں پہنچایا اس کے بعد ایس ایس کے ایم کلکتہ میں منتقل کیا گیا ہے۔چہرے پر زخم کے گہرے نشانات ہیں۔
حاجی رزاق سرکار کے اہل خانہ نے کہا کہ تمام شرپسندوں کا تعلق ترنمول کانگریس ہے اور یہ لوگ ترنمول لیڈر کے گھر پر پناہ لے رکھی تھی۔ رزاق سرکار گھولدیگروئی مسجد کے امام ہیں۔ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ جمعرات کی ایک جلسے میں شرکت کرنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے۔ شرپسندوں کی گرفتاری کے مطالبے پر گاؤں والوں نے سڑک پر جام لگاکر احتجاج کیا۔ امام صاحب کو پہلے نازک حالت میں آرام باغ اسپتال لے جایا گیا اور وہاں سے انہیں کلکتہ کے ایس ایس کے ایم اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ ناک اور منہ سے بہت ہی زیادہ خون بہہ گیا ہے۔اس کے علاوہ امام صاحب کے پاؤں میں شدید چوٹ لگی ہے۔
آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی محمد نوشاد صدیقی نے اسپتال جاکر حاجی رزاق کی عیادت کی۔اسپتال کے باہر انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا ہ بنگال میں جمہوریت کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ہر وہ شخص ترنمول کانگریس کے نشانے پر آجاتا ہے جو لیڈروں کے رویوں کی تنقید کرتے ہیں۔ہر روز ریاست میں کہیں نہ کہیں دلت، مقامی مسلمان
پسماندہ طبقے کے لوگوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ مذہبی رہنما مام صاحبان پر بھی حملے ہو رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔