Friday, October 18, 2024
homeبنگالصرف طلبا لیڈر انیس خان کا ہی نہیں بلکہ ہمارے امیدوں کا...

صرف طلبا لیڈر انیس خان کا ہی نہیں بلکہ ہمارے امیدوں کا قتل کردیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔ساردا دکھن پارا کا ہرباشندہ دکھی۔۔۔انیس ہر ایک کے کام آتا تھا۔۔وہ ہمارے بچوں کی تعلیم کےلئے رہنمائی کرتا تھا۔۔

کلکتہ20فروری :
عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس الرحمن کی موت کے بعد ہوڑہ کے خسبیریا گرام پنچایت کے ساردا دکھن گائوں میں غم کا ماحول ہے۔انیس کے گھر کے باہر گائوں کی عورتوں کا ہجوم ہے انہیں اب تک یقین نہیں آرہا ہے کہ وہ لڑکا جو اس کی امیدوں کا مرکز تھا اور ہرمصیبت اورکام میں ساتھ کھڑا رہتا تھا اس کا اس قدر بہیمانہ انداز میں قتل کردیا جائے گا ۔
انیس الرحمن کی ماں کا تین سال قبل ہی انتقال ہوگیا تھا، دو بھائی میں سےایک بھائی سعودی عرب کے کسی شہر میں رہتا ہے جب کہ ایک بڑا بھائی جو کلکتہ میں اےسی کا کام کرتا ہے وہ حادثہ کے وقت اپنے روم میں بچوں کے ساتھ سورہا تھا۔ اس کے علاوہ دوسرے کمرے میں بھانجی سورہی تھی اور والد نے ہی دروازہ کھولا تھا۔ گائوں والوں نے بتایا کہ چوں کہ اس دن گائوں میں جلسہ تھا۔ گائوں کے سارے مرد جلسے میں شریک تھے۔ انیس الرحمن بھی وہاں موجود تھا۔ صرف وہ 15منٹ قبل ہی جلسے سے گھر آیا تھا – سرکاری مدرسہ کے مدرس کلیم اللہ جو چند منٹ قبل تک جلسے میں انیس الرحمن کے ساتھ موجود تھا, نے بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انیس کا پیچھا جلسے سے ہی کیاجارہا تھا۔ اسی وجہ سے جب دروازہ کھلوانے پر انیس کے والد نے کہا کہ وہ ابھی گھر میں نہیں ہے تو ان لوگوں نے کہا کہ وہ ابھی گھر آیا اور اس کو تلاش کرتے ہوئے اوپر والی منزل پر چلے گئے۔
کلیم اللہ نے بتایا کہ اسکول کے زمانے سے ہی انیس الرحمن ہماراساتھی رہا ہے۔وہ اپنے گائوں کی تصویر بدلنا چاہتا تھا۔کلکتہ میں عالیہ یونیورسٹی میں پانچ سال تک ایم بی اے کیا او ر اس کے بعد کلیانی یونیورسٹی میں اس وقت ماس کمیونیکشن کا کورس کررہا تھا۔کلیم اللہ نے بتایا کہ گائوں کی سیاست اور تنازعات سے اس کا کوئی واسطہ نہیں تھا ۔وہ کلکتہ میں اور ہوڑہ کے الوبیڑیا میں این آر سی اور شہری ترمیمی ایکٹ مخالف تحریکوں میں حصہ لیتا تھا۔اس کی وجہ سے اس کے خلاف ایک دو مقدمات بھی درج ہوئے تھے ۔عالیہ یونیورسٹی کو بچانے والی تحریک میں بھی وہ پیش پیش تھا۔
انیس کی پھوپھی حلیمہ نے بتایا کہ انیس لڑکپن سے ہی پڑھا ئی لکھائی میں تیز تھا۔وہ اپنے گائوں اور خاندان کے بچوں کو بھی اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتا تھا۔گائوں کے ہر بچے کی مدد کرنے کو وہ تیار رہتا تھا۔کسی کا داخلہ کرنا ہو یا پھر کسی کو کتاب دلانی ہو وہ پیش پیش رہتا تھا۔گائوں کے ہی ایک باشندے علی خان نے بتایا کہ انیس الرحمن ہمارے گائوں کا ابھرتا ہوا بچہ تھا ۔اس سے ہمیں امید تھی کہ وہ گائوں اور علاقے کی ترقی کےلئے کام کرے گا۔پولس نے ہماری امیدوں کو مار دیا۔
خیال رہے کہ آمتا پولس اسٹیشن سے 10کلومیٹر اندر میں واقع ساردکھن پارہ گائوں میں چار سو سے پانچ سو گھر واقع ہے ۔ 80فیصد مسلم آبادی ہے۔گائوں کی تنگ و تاریک گلیاں گائوں کی پسماندگی کی کہانی بیان کرتی ہے۔گائوں کے زیادہ تر باشندے کھیتی پر منحصر ہے ۔نوجوان لڑکے اب ملک کے دیگر شہروں میں کام کرنے لگے ہیں تو گائوں میں کچھ پختہ مکانات بننے لگے ہیں ۔
6مہینے قبل انیس الرحمن نے اپنے گائوں میں عطیہ خون کیمپ منعقد کیا تھا مگر حکمراں جماعت کے لیڈرو ں نے اسے روکوادیا ۔انیس الرحمن نے پولس میں شکایت بھی درج کرائی تھی ۔گائوں کے لوگوں نے بتایاکہ انیس الرحمن چوں کہ ہر مظلوم پریوار کی مدد کرتا تھا اور سیاسی لیڈروں کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا تھا اس لئے وہ نشانے پر تھا۔اس نے محض چند مہینے قبل عباس صدیقی کی سیاسی جماعت انڈین سیکولرفرنٹ میں شمولیت اختیار کی تھی ۔
مسلم مجلس مشاورت کا ایک وفد جس میں ریاستی جنرل سیکریٹری عبد العزیز اور قمرالدین ملک شامل تھے نے آج ساردا دکھن گائوں جاکر سالم خان سے ملاقات کی اور کہا کہ اس کے بیٹے کو انصاف دلانے کی لڑائی میں مسلم مجلس مشاورت کھڑی رہے گی ۔عبدالعزیز نے کہا کہ انیس الرحمن کا قتل یہ بتاتا ہے کہ حکمراں جماعت کسی بھی ابھرتی ہوئی آواز کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جس طریقے سے انیس الرحمن کا قتل کیا گیا ہے ایسے میں ریاستی پولس یا پھر سی آئی ڈی سے انصاف کی امید نہیں ہے۔ پولس سیاسی لیڈروں کے دبائوں میں کام کرتی ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سی بی آئی جانچ ہو۔ مسلم مجلس مشاورت وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سے مطالبہ کرتی ہے کہ انیس الرحمن کے قتل کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین