Monday, October 7, 2024
homeبنگالٹرین حادثے میں بنگالی مزدوروں کی موت:ہردن ہزاروں بنگالی ورکروں کا جنوبی...

ٹرین حادثے میں بنگالی مزدوروں کی موت:ہردن ہزاروں بنگالی ورکروں کا جنوبی ہند کی طرف رخ کرنا ممتا بنرجی کی ناکامی نہیں ہے؟

کلکتہ(انصاف نیوز آن لائن)

ہوڑہ اسٹیشن سے روانہ ہونے والی کورو منڈل ٹرین کے بالاسور اسٹیشن پر حادثہ کےبعد ممتا بنرجی جس سرعت کے ساتھ اڈیسہ کے بالاسور کا دودو مرتبہ دورہ کیا اور پھر اس کے بعد اس ہفتے بد ھ کو انہوں نے کلکتہ میں ایک تقریب کا انعقاد کرکے متاثرین کے اہل خانہ کے درمیان امدادی چیک تقسیم کرنے میں جس سرعت کا مظاہرہ کیا اس سے صاف صاف پیغام دیا گیا ممتا بنرجی دل دردمند کی حامل ہے۔گرچہ یہ اپنے آپ میں سوال ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کے اکائونٹ میں رقم منتقل کرنے کے بجائے لائن لگاکر اسٹیج پر بلاکر چیک تھمانا ان کے زخموں کی نمک پاشی نہیں تھی۔وہ بھی جب محض چار ۔پانچ دن قبل انہوں نے اپنے کو کھویا ہے۔کئی لوگوں نے شکایت کی کہ کئی بیوہ خواتین کو پروگرام میں شرکت کےلئے مجبور کیا گیا۔ان میں کئی مسلم بیوہ بھی شامل تھی۔مسلم پرسنل لا کے مطابق عدت کے دورا ن خواتین کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ دراصل یہ سب پنچایت انتخابات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ممتا بنرجی پاپولر سیاست کی ماہر ہیں ، انہیں اس طرح کے مواقع کا استعمال کرنے کا ہنر ہے۔ٹرین حادثہ یقینا ریلوے انتظامیہ کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے ۔ریلوے کے امور کے ماہرین بتاتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں ریلوےکی سیکورٹی کے سوالات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ماہرین نے وزیر اعظم مودی کے ’’وندے بھارت‘‘ٹرین کو لے کر وزیر اعظم مودی کی خصوصی دلچسپی پر بھی سوال اٹھایا ہے ۔ریلوےکی سیکورٹی پر جتنے سوالات اٹھ رہے ہیں وہ سب اپنی جگہ مسلم ہے۔تاہم چند ایسے سوالات ہیں جن کا جواب خود ممتا بنرجی کو بھی دینا چاہیے۔اس ٹرین حادثہ میں اب تک 103بنگالی شہریوں کی موت ہوچکی ہے۔ابھی تک سو ایسی لاشیں ہیں جن کی شناخت نہیں ہوچکی ہے۔

’’کورو منڈل ایکسپریس‘”جو شالیمار ریلوے اسٹیشن سے چنئی کےلئے روزانہ روانہ ہوتی ہے۔اس ٹرین سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ٹرین امیدوں کی ٹرین ہے۔ہردن ہزاروں نوجوان جنوبی ہند میں بہتر روزگار کےلئے رخت سفر باندھتے ہیں ۔ ٹرین حادثہ میں مرنے والے 103بنگالی شہریوں میں زیادہ تر مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہ صورت حال بنگال میں معاشی ترقی اور ملازمتوں کی کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔بنگال میں بہتر مواقع نہیں ہونے کی وجہ سے ہر دن سیکڑوں بنگالی نوجوان جنوبی ہند کی ریاستوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں ۔

ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق بنگال کے تقریباً 70 لاکھ سے ایک کروڑ کے قریب شہرکیرالہ سمیت دیگر ریاستوں میں یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں، جہاں وہ 400-700 روپے کماتے ہیں۔ کیرالہ اور تمل ناڈو میں بنگال سے آنے والے تارکین وطن مزدوروں کی ایک بڑی تعداد ہے جبکہ مہاراشٹرا ، دہلی اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر میں بھی بڑی تعداد ہے۔

مغربی بنگال مائیگرنٹ لیبررس یونین کے صدر ایس ایم سدی کہتے ہیںکپ70 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن مزدور دوسری ریاستوں میں کام کرتے ہیں اور بہت سے حادثات میں مر جاتے ہیں۔ بنگال کے باشندوں کے پاس یہاں نوکریوں کی کمی کی وجہ سے دوسری ریاستوں میں معمولی ملازمتیں کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
ان کے مطابق، یہ ستم ظریفی ہے کہ حکومت نے آزادی کا امرت مہوتسو منایا، امرت کال کی نقاب کشائی کی اور وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں شروع کیں اور اڈیشہ ٹرین حادثہ ہوا۔
سپریم کورٹ کے ایک قائم مقام جج کو حادثے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔ ہماری یونین نے تمام مرنے والے مہاجر مزدوروں کے اہل خانہ کے لیے خصوصی معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔ تمام خاندانوں کو معاوضہ نہیں دیا گیا ہے کیونکہ ہلاک ہونے والے متعدد کارکنوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ ریاستی حکومت اور مرکز کو یکساں ذمہ داری لینی چاہئے،‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ سینگور سے نینو کار کی فیکٹری کی منتقلی کے بعد بنگال میں بامعنی سرمایہ کاری نہیں ملی ہے۔ مرکز کی جانب سے بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے فنڈز منجمد کرنے کے بعدمنریگا کے تحت بھی کام نہیں ملتے ہیں۔ ان تمام عوامل نے غریبوں کی بڑھتی ہوئی نقل مکانی میں اہم کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں کے باشندے بہترمعاش کے لیے دوسری ریاستوں میں جاتے ہیں۔

ایسے میں سوال یہ ہے کہ ممتا بنرجی گزشتہ 12سالوں سے بنگال میں برسر اقتدار ہیں ۔انہوں نے دیہی علاقوں کے مزدور کی ہجرت روکنے اور انہیں بنگال میں ہی بہتر معاش فراہم کرنے کےلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔سوال یہ ہے کہ آخر ممتا بنرجی سے ان سوالوں کاجواب کون مانگے گا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین