Friday, December 13, 2024
homeدنیاآئی ایس ایف کے ممبراسمبلی نوشاد صدیقی پر پہلے ترنمول کانگریس کے...

آئی ایس ایف کے ممبراسمبلی نوشاد صدیقی پر پہلے ترنمول کانگریس کے ورکروں کا حملہ بعد میں پولس نے گھسیٹ کر گرفتار کیا یو م تاسیس کے جلسے میں شرکت کیلئے کلکتہ آرہے پارٹی ورکرس اور نوشاد صدیقی پر حملہ۔۔۔نوشاد صدیقی زخمی۔ یوم تاسیس کے جلسے کے بعد آئی ایس ایف کے دھرنے پر جارحانہ انداز میں پولس کی لاٹھی چارج۔۔۔کئی ورکرس زخمی۔ورکروں کی جواب کارروائی


کلکتہ 21جنوری َ(انصاف نیوز آن لائن)
بھانگڑ سے آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کی جیت کو دو سا بعد بھی ترنمول کانگریس ہضم نہیں کرپارہی ہے۔اس لئے مسلسل نوشاد صدیقی اور آئی ایس ایف ورکروں کو حملے کئے جارہے ہیں۔گرفتاریا ں ہورہی ہیں۔آئی ایس ایف کرنے والے ورکروں کو ڈرایا و دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے۔آئی ایس ایف نے اپنے تیسرے یوم تاسیس 21جنوری کے موقع پر آج کلکتہ کے دھرم کے رانی راش منی میں ایک جلسے کا اہتمام کیا تھا۔بھانگر سے آنے والے پارٹی ورکروں کی قیادت خود نوشاد صدیقی کو کرنی تھی مگر آئی ایس ایف کے بقول ایک دن قبل سے ہی ترنمول کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی اعراب الاسلام اور اس کا بیٹا دھمکانا شروع کردیا تھا۔اس حملے میں آج صبح نوشاد صدیقی زخمی ہوگئے اور ان کے ہاتھ میں چوٹ آیا۔۔۔اس کے باوجود جلسہ کا اہتمام ہوا اور بڑی تعداد میں آئی ایس ایف حامیوں نے شرکت کی۔جلسے کے بعد حملے کے خلاف ترنمو ل کانگریس کے ورکرو ں کی گرفتاری کے مطالبے پر آئی ایس ایف حامیوں نے ایکسپلینڈ چورائے پر احتجاج شروع کردیا۔

انڈین سیکولر فرنٹ کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کو جو ترنمو کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی اعراب الاسلا م کے ذریعہ کئے گئے حملے کے خلاف احتجاج کررہے تھے کو پولس گھسیٹ کر گاڑی میں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔نوشاد صدیقینے دعویٰ کیا کہ پرامن احتجاج کے دوران پولس نے بربریت کا مظاہر ہ کیا۔انہو ں نے کہا آج پارٹی کایوم تاسیس ہے۔اس موقع پر دھرم تلہ میں ایک جلسہ کیا جارہا تھا مگر بھانگڑ میں ترنمول کانگریس کے ورکروں نے میری گاڑی پر حملہ کردیا اور اس کی وجہ سے میرے ہاتھ میں چوٹ آئی ہے۔

آج دوپہر رانی راش منی روڈپر آئی ایس ایف نے یوم تاسیس کے موقع پر بڑے جلسے کا اہتمام کیا تھا۔جس میں نوشاد صدیقی نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے ورکرس اور لیڈران مسلسل ہمارے پارٹی ورکروں پر حملہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی نے بنگا ل کی جمہوریت کے کلچر کو تباہ و برباد کردیا ہے۔جلسے کے بعد دھرم تلہ کے ایکسپلینڈ میں آئی ایس ایف کے ورکرس اور نوشاد صدیقی اعراب الاسلام کی گرفتاری کی مانگ کو لے کر دھرنے پر بیٹھ گئے۔نصف گھنٹے کے بعد پولس نے اچانک نوشاد صدیقی کو گرفتار کرنے اور دھرنے پر شامل پارٹی ورکرو ں پر لاٹھی چارج اور دھواں چھوڑنا شروع کردیا۔بعد میں آئی ایس ایف کے بعض حامی بھی پولس پر لاٹھی اور اینٹ برساتے ہوئے نظر آئے۔

اس حملے میں میڈیا ورکر بھی حملے میں محفوظ نہیں رہے۔پریس کارڈ دکھانے کے باوجود پولس لاٹھی چارج کرنے سے گریز نہیں کیا۔اس احتجاج کی وجہ سے کلکتہ کوشمال و جنوب، مشرق ومغرب سے ملانے والے راستے جام ہوگئے۔مسافروں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

بھانگر سے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی نے کہا کہ ممبراسمبلی ہونے کے باوجود پولس نے مجھے گھسیٹا ہے اور مجھے پر لاٹھی چارج کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس سے قبل آج صبج بھانگر میں ہتی شالہ علاقے میں آئی ایس ایف اور ترنمول کانگریس کے حامیوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔اس واقعے میں آئی ایس ایف کے کئی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔نوشاد صدیقی نے کہا کہ پارٹی ورکر کلکتہ میں جلسہ میں شرکت کرنے کیلئے آرہے تھے اعراب الاسلام کی قیادت میں ترنمول کانگریس کے غنڈوں نے حملہ کردیا۔نوشاد صدیقی نے دعویٰ کیا کہ یہ سب ترنمول لیڈروں کی موجودگی میں ہوا۔ تاہم ترنمول کانگریس نے اس سے انکارکیا ہے۔نوشاد نے پولیس پر بے عملی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس متحرک ہوتی تو ایسا نہ ہوتا۔ آئی ایس ایف کے اہلکاروں پر حملہ کیا گیا۔” نوشاد نے کہا کہ اس پورے واقعے میں آئی ایس ایف کا کوئی کردار نہیں تھا۔ اس کے بجائے ترنمول نے ان پر حملہ کیا۔ میں میں کارکنوں کو پرامن انداز میں کولکاتا لے جانے آیا ہوں۔ یہ سب ترنمول لیڈر اعراب الاسلام کی قیادت میں ہوا ہے۔ ہم نہیں لڑتے۔ یہ ہمارا کلچر نہیں ہے۔ میں سب کے ساتھ کلکتہ جا رہا ہوں۔ نوشاد نے کہا کہ مرمت کا خرچہ وہ خود ادا کریں گے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی رات جھنڈا لگانے کے سوال پر ترنمول کانگریس اور آئی ایس ایف کے حامیوں کے درمین لڑائی شروع ہوگئی تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کی رات ترنمول اور آئی ایس ایف کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ آئی ایس ایف کے رہنما ابو حسین مولا نے شکایت کی، ”ہم 21 جنوری کو پارٹی کے یوم تاسیس کے طور پر پارٹی پرچم لہرا رہے تھے۔ اس وقت عرب الاسلام اور اس کا بیٹا حکیم الاسلام باہر سے لوگ لائے اور ہمیں مارا۔ لیکن پولیس آئی اور ہم دونوں کو گرفتار کر لیا۔ انہوں نے اسے ڈنڈے سے مارا۔ ہم نے انہیں اپنی حفاظت کے لیے مارا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین