Saturday, July 27, 2024
homeاہم خبریںمساجد میں لاؤڈاسپیکر سے اذان کو لے ہندو تنظیموں کی مہم، دستاویز...

مساجد میں لاؤڈاسپیکر سے اذان کو لے ہندو تنظیموں کی مہم، دستاویز کی جانچ کا مطالبہ

جبل پور ؍ بھوپال :(ایجنسی)

مہا کوشل کے تاریخی شہر جبل پور کے گما پور تھانہ کے سامنے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے نہ صرف مساجد کے لاؤڈاسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا بلکہ انہوں نے اب مساجد کے دستاویز کی بھی جانچ کئے جانے کا مطالبہ شروع کردیا ہے ۔ بجرنگ دل اور وشو ہند پریشد کے میمورینڈم پر انتظامیہ نے جہاں کارروائی شروع کردی ہے وہیں مسلم تنظیموں نے پورے معاملے میں شیوراج سنگھ سرکار کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مدھیہ پردیش میں لاؤڈاسپیکر سے ہونے والی اذان کو لے کر بجرنگ دل اور وشو ہند پریشد کے ذریعہ شروع کی گئی مہم روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ مدھیہ پردیش کے اندور سے شروع کی گئی مہم مالوہ ،نماڑکے بعد اب مہا کوشل میں بھی پہنچ گئی ہے۔ اندور میں لاؤڈاسپیکر سے ہونے والی اذان کے خلاف پہلے مہم وکیلوں کے ذریعہ شروع کی گئی تھی اس کے بعد اس مہم میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان بھی شامل ہوگئے ۔مہا کوشل کے تاریخی شہر جبلپور کے گما پور تھانہ کے سامنے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے نہ صرف مساجد کے لاؤڈاسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا بلکہ انہوں نے اب مساجد کے دستاویز کی بھی جانچ کئے جانے کا مطالبہ شروع کردیا ہے ۔ بجرنگ دل اور وشو ہند پریشد کے میمورنڈم پر انتظامیہ نے جہاں کاروائی شروع کردی ہے وہیں مسلم تنظیموں نے پورے معاملے میں شیوراج سنگھ سرکار کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وشو ہندو پریشد جبل پور کے لیڈر سمت سنگھ ٹھاکر کہتے ہیں کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ذریعہ گما پور تھانہ میں میمورنڈم دیا گیا ہے ۔گماپور تھانہ میں جب سے تین مساجد بنی ہیں تب سے یہاں کے لوگوں کا جینا حرام ہو گیا ہے ۔صبح پانچ بجے سے یہ اپنے اسپیکر چالو کردیتے ہیں اور دن بھر میں چار پانچ بار لاؤڈاسپیکر کو اتنی تیز آواز میں بجایا جاتا ہے کہ بچے نہ اپنی پڑھائی کر پارہے ہیں اور خواتین اپنے کام کرنے سے قاصر ہیں اور اگر کوئی بزرگ ہے اور اس کی طعیبت خراب ہے تو تیز آواز میں لاؤڈاسپیکر بجایا جاتا ہے کہ آواز سے دم گھٹنے لگتا ہے۔ہم نے میمورنڈم دیکر مطالبہ کیا ہے کہ سبھی مساجد کے دستاویز کی جانچ کی جائے کیونکہ سبھی مساجد کی تعمیر سرکاری زمین پر بنائی گئی ہے اور یہاں کے لوگوں کے پاس کسی طرح کے دستاویز نہیں ہیں۔اب تو وہاں پر مدرسہ بھی چلنے لگا ہے ۔مدرسہ کے ساتھ ساتھ مساجد میں جوا ،سٹہ اور جرائم پیشہ عناصر کے آنے جانے سے یہاں پر جرائم میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ گما پور تھانہ علاقہ میں جرائم کو بڑھوا دینے میں ان مساجد کا بڑا ہاتھ ہے ۔اس لئے ہم نے میمورنڈم دیتے ہوئے تحصیلدار صاحب سے گزارش کی ہے کہ مساجد کے دستاویزات کی جانچ کی جائے اور مساجد کے لاؤڈاسپیکر کو فورا اتارا جائے ۔نہیں تو وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل خود ہی لاؤڈاسپیکر کو اتارنے پر مجبور ہوگا۔

وہیں تحصیلدار شیام نند چندیل کا کہنا ہے وشو ہندو پریشد کے ذریعہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں مساجد کی جانچ کا میمورنڈم دیا گیا ہے ۔اس میں تھانہ گما پور کے تحت آنے والی تین مساجد اس میں چلنے والے مدرسہ اور مساجد میں چلنے والی غیر قانونی کاروائی کو لیکر ہے ۔ساتھ ہی مساجد سے ہونے والی اذان کو لیکر ہے ۔ معاملہ کی جانچ کروائیں گے اور جو قانونی طور پر ہوگا کاروائی کی جائے گی ۔

وہیں مدھیہ پردیش مائناریٹیز یونائیٹیڈ آرگنائزیشن نے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے مطالبہ کو شر انگیزی سے تعبیر کیا ہے ۔ مائناریٹیز یونائیٹیڈ آرگنائیزیشن کے سکریٹری عبدالنفیس کہتے ہیں کہ مساجد کی تعمیر کبھی قبضہ کی زمین پر نہیں ہوتی ہے ۔جن کے دامن خود داغدار ہیں وہ اپنے عیب کو چھپانے کے لئے دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ۔اور جہاں تک بات لاؤڈاسپیکر کی ہے تو اس کا استعمال صرف مساجد میں نہیں بلکہ سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں میں ہوتا ہے ۔حکومت قانون بنائے اور سبھی مذاہب کے پروگرام میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کو بند کرے ۔ صوتی آلودگی صرف مساجد کی اذان سے نہیں ہوتی ہے بلکہ اور بھی چیزوں سے ہوتی ہے ۔حکومت کو سب پر نظر رکھ کر قانون بنانا چاہیئے لیکن جو لوگ اپنی شرپسندی کے لئے مساجد کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں حکومت کو ان کے خلاف کاروائی کرنا چاہیے ۔ حکومت کی خاموشی سے انہیں نہ صرف حوصلہ مل رہا ہے بلکہ ایسے عناصر کی تحریکات امن و قانون کے لئے خطرہ بن رہی ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین