نیویارک :
رابطہ عالم اسلامی کے سربراہ شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن موقع پرخطاط کرتے ہویےکہا کہ اسلامو فوبیا نفرت انگیز تقاریر کے سب سے زیادہ خطرناک مظاہر میں سے ایک ہے۔
اس تقریب نے العیسیٰ کو اسلامو فوبیا سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات اور عالمی بقائے باہمی پر اس کے وسیع تر اثرات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔
اپنے دورے کے دوران، العیسیٰ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ کے ساتھ دو طرفہ بات چیت بھی کی، جس میں مسلم مخالف جذبات کے بڑھتے ہوئے رجحان اور باہمی تشویش کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل شيخ ڈاکٹر محمد بن عبدالكريم العيسى نے بین الاقوامی یومِ انسدادِ اسلاموفوبیا کے موقع پر مرکزی مقرر کے طور پر خطاب کیا ہے۔
تیل سے ہٹ کر پائیدار اقتصادی تبدیلی، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے سعودی عرب کی درجہ بندی بڑھا دی
اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی دعوت اور ان کے ذریعے مسلم اقوام کی نمائندگی تنظیم کے بین الاقوامی وقار اور عالمی اداروں میں اس کے اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ دعوت اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ تنظیم نے اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز بیانات کے خلاف عالمی سطح پر نمایاں کردار ادا کیا ہے اور اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر بین الاقوامی اتحاد قائم کئے ہیں۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر محمد بن عبدالكريم العيسى نے اس بات پر زور دیا کہ ’اسلاموفوبیا‘ نفرت انگیز ی اور اس کے خطرناک اثرات کی ایک انتہائی تشویشناک مثال ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ معاشروں میں انتہا پسندی اور مذہبی تقسیم کو بھی فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسلاموفوبیا جدید دساتیر، قوانین اور بین الاقوامی اصولوں میں بیان کردہ جامع شہریت کے تصور کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
اس کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف جرائم اور نقصانات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جیسا کہ معتبر اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے۔