Saturday, July 27, 2024
homeدنیاحماس کا ایک راکٹ روکنے کے لیے اسرائیل کو 40 ہزار ڈالر...

حماس کا ایک راکٹ روکنے کے لیے اسرائیل کو 40 ہزار ڈالر خرچ کرنا پڑتے

حماس کے ہر میزائل پر اسرائیل کو کم از کم کتنی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ چوتھے روز بھی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ارد گرد کے قصبوں اور رہائشی آبادیوں پر ہفتہ کی صبح بڑے پیمانے پر اچانک حملے شروع کیے گئے اور 3 ہزار سے زیادہ میزائل فائر کرکے آپریشن ’’ طوفان الاقصیٰ‘‘ کا آغاز کیا گیا۔ بہت سے راکٹوں کو اسرائیلی دفاعی نظام ’’ آئرن ڈوم‘‘ روکنے میں ناکام رہا تھا۔

اسرائیل کی طرف سے ’’آئرن ڈوم‘‘ کی تخلیق غزہ میں عسکریت پسندوں اور لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر داغے جانے والے مارٹر گولوں اور راکٹوں سے نمٹنے کے لیے کی گئی تھی۔ اس نظام نے پہلی مرتبہ 2011 میں راکٹوں کو روکنے کا آغاز کیا تھا۔ اس نظام نے اس وقت غزہ سے اسرائیلی شہر عسقلان پر داغے گئے گراڈ میزائل کو مار گرایا تھا۔

اس نظام کے کام کرنے کے انداز ایسا ہے کہ اس کا حساس ریڈار 4 سے 70 کلومیٹر کے فاصلے سے آنے والے شاٹس کا پتہ لگاتا ہے اور ان کی رفتار اور نقطہ اثر کی پیش گوئی کرتا ہے۔ کنٹرول سینٹر اس معلومات پر کارروائی کرتا ہے اور ایک لانچر سے رابطہ کرتا ہے جو راؤنڈ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل فائر کردیتا ہے۔ یہ نظام صرف ان حملوں کا جواب دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن میں آبادی کے مراکز کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے ایک محقق کے مطابق ہر راکٹ کو روکنے کی قیمت لگ بھگ 40 سے 50 ہزار ڈالر کے درمیان پڑتی ہے۔

امریکی ملٹری کنٹریکٹنگ کمپنی ریتھیون ٹیکنالوجیز کے مطابق اسرائیل کے پاس 2021 کے وسط تک ملک بھر میں دس موبائل بیٹریاں لگائی گئی تھیں جس نے 2014 میں سسٹم کے خالق اسرائیلی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ساتھ آئرن ڈوم کی مشترکہ پیداوار شروع کی تھی۔

ریتھیون ٹیکنالوجیز کے مطابق ہر بیٹری میں تین سے چار لانچرز ہوتے ہیں جن کا مقصد 155 مربع کلومیٹر کے آبادی والے علاقے کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ سسٹم کو ہر قسم کے موسم میں مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ’’آئرن ڈوم‘‘ اصل میں امریکی مدد کے بغیر تیار کیا گیا تھا لیکن 2011 میں اسرائیل کے اہم اتحادی امریکہ نے اس پروگرام کی مالی مدد شروع کی تھی۔

آج امریکہ میں کچھ اینٹی میزائل بیٹریاں تیار کی جاتی ہیں۔ اس نظام میں معاونت اسرائیل کو امریکی فوجی امداد کے ایک بڑے پیکج کا حصہ ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2019 سے 2028 تک کے سالوں میں مجموعی طور پر 38 بلین ڈالر کی امداد کے پیکج پر اتفاق کیا گیا ہے۔

منگل کو آپریشن ” طوفان الاقصیٰ” اپنے چوتھے روز میں داخل ہو گیا اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نہیں رکی۔ ’’العربیہ‘‘ کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے علاقوں پر صبح سے اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے منگل کی صبح غزہ پر نئے اور پرتشدد اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی اور بتایا کہ اسرائیلی بحری کشتیوں نے بھی غزہ شہر کے ساحل پر دوبارہ بمباری کی۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین