کلکتہ :انصاف نیوز آن لائن
کلکتہ یونیورسٹی کےتحت چلنے والے ایک پرائیویٹ کالج میں پڑھانے والی ایک ٹیچر نے انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے مبینہ طور پر حجاب پہن کر کالج نہیں آنے کی ہدایت جاری ہونے کے بعداستعفیٰ دے دیا ہے۔خاتون ٹیچر نے کہا کہ کالج کے نوٹس سے ان کی اقدار اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیچر کا نام سنجیدہ قادر ہے۔ وہ ایل جے ڈی لاء کالج میں پڑھاتی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق 31 مئی کو کالج انتظامیہ نے انہیں کلاس کے دوران حجاب استعمال نہیں کرنے کی ہدایت دی ۔اس کے بعد قادر نے استعفیٰ دے دیا اور 5 جون سے کلاسز لینا بند کر دیں۔
رپورٹ میں شائع کیا گیا ہے کہ ٹیچر اس سال مارچ اپریل سے حجاب پہن کر کالج آ رہی تھیں۔ ی
جب یہ معاملہ پبلک ڈومین تک پہنچا اور ہنگامہ شروع ہوا تو کالج انتظامیہ نے وضاحت جاری کی۔ دعوی کیا کہ یہ ایک غلط فہمی تھی۔کالج کے مطابق انہیں سر ڈھانپنے سے نہیں روکا گیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ نے خاتون ٹیچر کو ایک ای میل بھی بھیجا، جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ 11 جون سے دوبارہ کلاسز لینا شروع کر دیں۔ ای میل میں لکھا گیا ہے کہ تمام سٹاف ممبرز کے لیے وضع کردہ ڈریس کوڈ کے مطابق وہ کلاس لینے کے دوران اپنا سر ڈھانپنے کے لیے دوپٹہ یا اسکارف استعمال کر سکتی ہیں۔
تاہم، قادر کا کہنا ہے کہ وہ ابھی کالج واپس نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے تجزیہ کریں گی پھر فیصلہ کریں گی۔
2022 کے آغاز میں کرناٹک میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ یہ تنازع اس لیے شروع ہوا کہ مسلم طالبات کو کالج میں اس لیے داخل نہیں ہونے دیا گیا کیونکہ وہ حجاب پہنتی تھیں۔ مظاہرے ہوئے اس کے بعد ریاستی حکومت نے اسکولوں میں ہر طرح کے مذہبی لباس پر پابندی لگا دی تھی۔ معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے اس پابندی کو برقرار رکھا۔ لیکن جیسے ہی ریاست کی طاقت میں تبدیلی آئی، نئی حکومت نے دسمبر 2023 میں اس پابندی کو ختم کردیا