نئی دہلی ،13 اپریل :۔
بی جے پی تعلیم کے بھگوا کرن کے ایجنڈے پر مسلسل عمل پیرا ہے ۔این سی ای آر ٹی کے تعلیمی نصاب سے مغلوں اور مہاتما گاندھی سے متعلق ابواب کو باہر کرنے کے بعداب ملک کے پہلے وزیر اتعلیم اور کانگریس کے صدرمعروف مجاہد آزادی مولانا ابو الکلام آزاد کو بھی نصاب سے باہر کر دیا گیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق گیارہویں کلاس کی پولیٹیکل سائنس کی نئی کتاب میں مولانا ابو الکلام آزاد کا نام ہٹا دیا ہے ۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے سلسلے میں بھی بڑی تبدیلی کی گئی ہے ۔نئی کتاب میں جموںو کشمیر اور آرٹیکل 370 سے جڑی کچھ معلومات بھی ہٹا دی گئی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق گیارہویں کلاس کی پرانی پولیٹٰکل سائنس کی کتاب کے پہلے باب میں ایک پیرا گراف تھا جس میں مولانا ابو الکلام آزاد کا آئین کو لے کر ایک مضمون تھا جسے ہٹا دیا گیا ہے ۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق نصابی کتاب کے پہلے ایڈیشنوں میں، پیراگراف اس طرح لکھا تھا: “آئین ساز اسمبلی کی مختلف موضوعات پر آٹھ بڑی کمیٹیاں تھیں۔ عام طور پر جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل، مولانا آزاد یا امبیڈکر ان کمیٹیوں کی سربراہی کرتے تھے۔
تبدیلی کے بعد درسی کتاب کے نئے ورژن میں پیراگراف کی دوسری سطر پر نظر ثانی کی گئی ہے وہ اب اس طرح لکھی گئی ہے “عام طور پر، جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل یا بی آر امبیڈکر ان کمیٹیوں کی سربراہی کرتے تھے۔
واضح رہے کہ مولانا آزاد نے 1946 میں آئین کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ہندوستان کی نئی دستور ساز اسمبلی کے انتخابات میں کانگریس کی قیادت کے دوران ایک کلیدی کردار ادا کیاتھا۔ انہوں نے کانگریس کے صدر کے طور پر اپنے چھٹے سال میں، برطانوی کابینہ مشن کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی۔اس کے علاوہ اسی نصابی کتاب سے جموں و کشمیر کے مشروط الحاق کے حوالے بھی حذف کر دیے گئے ہیں۔ کتاب کے دسویں باب میں ‘آئین کا فلسفہ’ کے عنوان سے ایک جملہ حذف کردیا گیا ہے۔
اب حذف شدہ لائن میں لکھا گیا ہے، “مثال کے طور پر، جموں و کشمیر کا ہندوستانی وفاق سے الحاق آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خودمختاری کے تحفظ کے عزم پر مبنی تھا۔
یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کو مرکزی حکومت نے اگست 2019 میں منسوخ کر دیا تھا، جس سے جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم ہو گئی تھی۔دو ماہ بعد، اکتوبر 2019 میں، سابقہ ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں این سی ای آر ٹی کے نئے نصاب سے مغلوں کی تاریخ اور گاندھی جی کے قتل اور آر ایس ایس پر پابندی سے متعلق ابواب کو حذف کئے جانے پر ہنگامہ بر پا ہوا تھا اور اس تبدیلی کو خالص سیاسی طور پر محرک تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے ۔دریں اثنا این سی ای آر ٹی کی جانب سے مولانا آزاد کے باب کو حذف کرنے کو اسی سیاسی ایجنڈے کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔
واضح رہے کہ مولانا ابو الکلام آزاد نہ صرف عظیم مجاہد آزادی تھے بلکہ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیرتعلیم بھی تھے ۔انہوں نے وزیر اتعلیم رہتے ہوئے ملک کے تعلیمی نظام میں متعدد اہم تبدیلیا کی تھیں ۔انہوں نے 1946 میں آئینی اجلاس میں کانگریس کی قیادت کی تھی ۔اسی اجلاس نے آئین کا مسودہ تیار کیا تھا۔14 سال تک کے تمام بچوں کے لئے مفت تعلیم اور لازمی پرائمری تعلیم جیسے متعدد اہم اصلاحات میں بھی ان کا اہم کردار رہا ہے ۔بتا دیں کہ مرکزکی مودی حکومت نے حال ہی میں مولاناآزاد نیشنل فیلو شپ(ایم اے این ایم ) بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا ۔یہ فیلو شپ 2009 میں ملک کے تمام مذہبی اقلیتی طلبہ کے لئے شروع کی گئی تھی۔