Saturday, July 27, 2024
homeبنگالملی الامین کالج کے وسائل کا ذاتی مفادات کیلئے ناجائز استعمال۔ ...

ملی الامین کالج کے وسائل کا ذاتی مفادات کیلئے ناجائز استعمال۔ مخصوص لابی نے کالج کو یر غمال بنالیا۔۔ کالج کے نام پر شہرت حاصل کرنے کی کوشش ۔۔ ۔ تین دن کیلئے آڈیٹوریم بک۔۔70ہزارروپے کی جگہ محض 12ہزار روپے کی ادائیگی

کلکتہ12جنوری(انصاف نیوز آن لائن)
ملی الامین کالج گزشتہ دو دہائیوں سے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے جدو جہد کررہی ہے۔کئی سالوں کی لڑائی کے بعد ملی الامین کالج میں تعلیمی صورت حال اب معمول پر لوٹ رہی ہے مگراب بھی مسائل کا انبار ہے اور اس کے حل کیلئے جدو جہد کیا جانا ہے۔تاہم حالیہ برسو ں میں چند افراد کے ذریعہ ملی الامین کالج کو یر غمال بناکر ذاتی فائدے کے لئے غیر قانونی طور پر کالج کے وسائل کو استعمال کرنے کا معاملہ تسلسل کے ساتھ دیکھنے کو مل رہا ہے۔خود کو ایماندار ہونے کا دعویٰ کرنے والے جنرل سیکریٹری اور اسسٹنٹ سیکریٹری خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

ملی الامین کالج کے وسائل کا غیر قانونی و غیر اخلاقی استعمال کی مثال اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتی ہے۔13,14,15جنوری کو منعقد ہونے والا”جشن اردو“ کیلئے ملی الامین کالج کے آڈیٹوریم کوبک کیا گیا ہے۔ملی ایجوکیشن کی انتظامیہ نے 4گھنٹے کیلئے ہال کا چارج 10ہزار روپے مقرر کررکھا ہے۔اس طرح جمعہ کے دن ایک سیشن ہونا ہے جس کا چارج 10ہزار روپے ہوتا ہے۔سنیچر اور اتوار کو مکمل دن اور رات 9بجے تک کیلئے ہال بک ہے۔اس طرح آڈیٹوریم کا کل 7سیشن بک۔فی سیشن 10ہزار روپے کے اعتبار کل چارج 70ہزار روپے ہوتا ہے۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان تین دنوں کیلئے صرف 12ہزار روپے ملی ایجوکیشن کو ادا کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق پہلے اس لابی نے مکمل طور پر کرایہ معاف کرانے کی کوشش کی، کالج انتظامیہ کمیٹی کے ایک ممبر جو”جشن اردو“پروگرام کے کنوینر کے محمد رافع صدیقی کے بزنس پارٹنر ہیں نے پوری قوت جھونک دی۔انہوں نے اپنے نام پر ہال بک کرانے کی کوشش کی۔مگر جب ان سے کہا گیا ہے کہ اگر ممبر بھی ہال بک کرائے گا توبھی مکمل طور پر فیس معاف نہیں ہوسکتا ہے۔مذکورہ ممبر نے انتظامیہ کمیٹی کے چند ممبران جو ہال کی فیس معاف کرنے کے خلاف تھے کے ساتھ بدتمیزی بھی کی اورسخت سست جملے کا بھی تبادلہ ہوا۔ تاہم بعد میں ملی ایجوکیشن کے صدر حاجی مشتاق صدیقی نے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے د و دن کی فیس صرف 12ہزار روپے فائنل کردیا۔

اس پورے معاملے میں حیر ت انگیز بات یہ ہے کہ جمعہ کے دن کیلئے جو ہال بک کیا گیا ہے اس سے متعلق کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر مخصوص لابی کالج کے وسائل کا ناجائز استعمال کررہے ہیں تو پھر دیگر ذمہ داران و عہدیداران خاموش کیوں ہیں؟ کیا انہوں نے احتجاج کیا ہے؟ اگر ان کی بات نہیں مانی جارہی تو انہوں نے حقائق سامنے کیوں نہیں لایا۔اس لئے صرف لاتعلقی اور لاعلمی کا اظہارکرکے کوئی بھی ممبر اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتا ہے۔

انصاف نیوز آن لائن کو جو معلومات حاصل ہوئے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ مخصوص لابی کالج کو یر غمال بنالیا ہے اور ذاتی شہرت کیلئے کالج کا بے دریغ استعما ل کررہے ہیں اور کوئی بھی ان کے گناہوں پر مواخذہ کرنے والا نہیں ہے۔

ایسے میں سوال یہ ہے کہ کالج مالی بحران سے گزررہا ہے۔ایسے میں کالج کو مالی فائدہ پہنچانے کے بجائے کالج کے وسائل کا غیر قانونی استعمال کہا ں تک درست ہے؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ وسائل کے استعمال کیلئے کوئی اصول و ضوابط ہے یا نہیں؟۔دوسرا اہم سوال یہ بھی ہے کہ جب کالج طالبات کیلئے ہے تو پھر خارجی عناصر کالج کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں؟۔کالج کے نام کا استعمال ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنا اخلاقی طور پر کس طرح درست ہوسکتا ہے؟۔

خیال رہے کہ محض دو ہفتے قبل ہی ملی الامین کالج کے آڈیٹوریم کا اس لابی نے مفت میں استعمال کیا تھا اس کیلئے کالج کو وینو پارٹنر بنادیا تھا۔

ملی الامین کالج خود مختار اقلیتی ادارہ ہے، حکومت مغربی بنگال محض چند اساتذہ کی تنخواہ دیتی ہے۔باقی اخراجات کالج کی مدر باڈی ملی ایجوکیشن ادا کرتی ہے۔کالج کا آڈیٹوریم ہال آمدنی کا ذریعہ ہے۔مگر جب انتظامیہ کمیٹی کے ممبران وسائل کا ناجائز استعمال کریں گے تو پھر کالج کی آمدنی کہاں سے ہوگی۔

یہ بات قبل ذکر ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں انصاف نیوز آن لائن نے بھی ملی آڈیٹوریم کے ہال کو بک کیاتھا اور اصول و ضوابط کے مطابق رعایت دینے کی درخواست کی تھی۔کمیٹی کے ذمہ داران نے دس ہزار کرایہ میں سے چار ہزار روپے کی رعایت کو منظوری دی اور انصاف نیوز آن لائن نے 6ہزار روپے ادا کیا تھا۔ اگراس رعایت کو ہی معیار بنالیا جائے تو بھی ”دو دن کے پروگرام کیلئے کم سے کم 30ہزار روپے کرایہ بنتا ہے۔چوں کہ جشن اردو کے پروگرام میں کمیٹی سے وابستہ افراد شامل ہیں اس لئے من مانی طریقے سے کالج کے وسائل کا استعمال کررہے ہیں۔

انصاف نیوز آن لائن کو مکمل طور پر مصدقہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوئے ہیں۔تاہم کالج کے ایک اسٹاف نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ سال میں نصف درجن مرتبہ کالج کے آڈیٹوریم میں پروگرام کیا گیا اور اس کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔اس کیلئے ملی الامین کالج کو پروگرام کا کسی نہ کسی نام سے پارٹنر بنادیا گیا ہے۔سوال یہ ہے ہ اس طرح کے پروگرام جس میں کالج کے فیکلٹی ممبران اور طالبات شامل نہ ہو ں ایسے پروگرام کو کالج کے نام پر کرنے کا جواز کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین