Saturday, July 27, 2024
homeاہم خبریںمرکزی حکومت نے حج امور کو مکمل طور پرنظرانداز کردیا۔۔اگلے سال بھی...

مرکزی حکومت نے حج امور کو مکمل طور پرنظرانداز کردیا۔۔اگلے سال بھی عازمین حج کوسال رواں کی طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے!

ناہید اختر

کلکتہ :انصاف نیوز آن لائن

کیا وزارت اقلیتی امور نے حج کمیٹی اور حج امور کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے؟ دراصل یہ سوالات اس لئے کھڑے کیئے جارہے ہیں کہ روایات کے مطابق اکتوبر کے پہلے یا پھر دوسرے ہفتے میں حج فارم جاری کردیا جاتا ہے۔مگر اب تک حج فارم جاری ہونے کے کوئی اثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔

دراصل حج ختم ہونے کے بعد ہرسال وزارت اور حج کمیٹی مل کر رواں سال میں ہوئے حج آپریشن کا جائزہ لیتی ہے اور اس درمیان ہونے والی خامیوں اور کوتاہیوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔

حج 2023کو مکمل ہوئے کئی مہینے ہوچکے ہیں مگر اب تک حج آپریشن کا جائز ہ لینے کیلئے کوئی میٹنگ نہیں بلائی گئی ہے۔جب کہ رواں سال ہوئے حج انتظامات مکمل طور پر ناقص تھے عازمین حج کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا ۔بھارت سے لے کر مکہ تک میں عازمین حج مختلف قسم کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔اس کے ساتھ ہی حج کافی مہنگا بھی تھا ۔حج انتظامات میں کمیوں کی وجہ یہ بتائی گئی تھی حج فارم جاری کرنے میں 4سے 5ماہ کی تاخیر کی گئی ہے ۔ایسے میں یہ سوال لازمی ہے کہ کیا اگلے سال بھی عازمین حج کو وہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس سال حاجیوں کو تھا۔

امپاورک پوائنٹ کی وجہ سے حج کرایہ میں غیر معمولی تفاوت تھا۔دہلی ، ممبئی اور حیدرآباد کےمقابلے کلکتہ، اورنگ آباد، احمد آباد، سری نگر،گیا اور گوہاٹی سے فلائیٹ لینے والے عازمین کو 30سے 40ہزار کرایہ اضافی دینا پڑا تھا۔اس معاملے میں احمدآباد، اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے حاجیوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔حج ہائوس ممبئی کے باہر احتجاج اور مظاہرے بھی ہوئے تھے ۔تاہم ایسا لگتا ہے کہ سال رواں کی ناکامیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا ہے اور اگلے سال ہونے والے حج کے انتظامات میں تاخیر برتی جارہی ہے۔

حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے 9 جون کو ہی وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری کو خط لکھا تھا ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے 9 جولائی کو حج کمیٹی آف انڈیا اور ریاستی حج کمیٹیوں کے چیئرمین کو جو بنیادی طور سے عازمین حج کے نمائندے ہوتے ہیں ان کو بھی تفصیلی خط لکھ کر تجویز بھیجی تھی کہ حج 2024 کو کامیاب ،اچھا اور سستا بنانے کیلئے ضروری ہے کہ وقت پر تیاریاں شروع کردی جائیں ۔انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی تھی کہ اگست میں حج ایکشن پلانٹ جاری کیا جائے ۔اکتوبر میں حج فارم جاری کیا جائے ۔ اور حج فلائٹ شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے گلوبل ٹینڈرنگ کے ذریعہ کرایہ کا مسئلہ کو حل کیا جائے ۔ مکہ اور مدینہ میں رہائش کے انتظامات اور اس کیلئے ہوٹلس کی بکنگ چار ماہ پہلے ہی کرلیا جائے ۔عازمین حج کے سہولت کے مدنظر انہوں نے 15 نکاتی تجاویز بھیجی تھی۔

غور طلب ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا میں ایک برس سے دو ڈپٹی سی ای او کا عہدہ خالی ہے ۔اس سے حج آپریشن وانتظام میں پریشانیوں کا سامنا ہے۔ وزارت کو اس کی طرف بھی توجہ دینا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی ساتھ حج کمیٹی آف انڈیا میں سی ای او کا عہدہ بھی بہت ذمہ داری کا ہے اور ایک ہفتہ پہلے سی ای او کو ہٹا کر ایک افسر کو ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے جبکہ حج کمیٹی کے کام کا تقاضا ہے کہ یہاں مستقل طور سے افسر کی تعیناتی ہونی چاہیے کیوں کہ ملک بھر کی صوبائی حج کمیٹیا ں اور حاجی اور عازمین حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ ہی اپنے سارے مسائل رکھتے ہیں ۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ 27 مارچ 2023 کو چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ اقلیتی فلاح وبہبود کی وزارت 3 ماہ کے اندر حج ایکٹ کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل مکمل کی جائے مگر اب تک 5 مہینہ گزرجانے کے بعد بھی حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہیں ہوئی ہے جبکہ یہ حج ایکٹ 2002 کےساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ حج کمیٹی آف انڈیا سوسالہ ادارہ جس کی ایک تابناک تاریخ رہی ہے موجودہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے اپنی تاریخ کے سب سے برے دورسے گزررہی ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین