ماسکو:ایجنسی
روسی صدر ولادی میر پوتین کے اتحادی چیچن صدر رمضان قدیروف کے 15 سالہ بیٹے نے مبیّنہ طور پر روسی شہر وولگوگراڈ میں قرآن جلانے کے الزام میں گرفتار یوکرین کے باشندے کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
چیچنیا میں انسانی حقوق کے محتسب منصور سلطائیف نے بدھ کے روز کہا:’’میں نے آج اس معاملے پر [یوکرینی] نکیتا ژوراویل سے براہ راست بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ رمضان اخماتووچ قدیروف کے ساتھ ذاتی ملاقات کے بعد ان کے بیٹے آدم قدیروف نے مارا پیٹا۔ مبیّنہ طور پرصاحب زادے نے یوکرینی کو ہاتھوں اور ٹانگوں سے مارا اور تھپڑ اور ٹھڈے رسید کیے ہیں‘‘۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق اس سے قبل، نکیتا ژوراویل کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ درج ہے۔ اس پر روسی فیڈریشن کے فوجداری ضابطہ کی دفعہ 148 کے حصہ 2 کے تحت جرم کا مرتکب ہونے کا شُبہ تھا۔اس کے تحت عوامی سطح پر معاشرے کی واضح توہین کے اظہار اور اہل عقیدہ کے مذہبی جذبات کی توہین پرسزا سنائی جاسکتی ہے۔
یوکرینی شہری کو ان الزامات پر مزید تحقیقات کے لیے چیچن جمہوریہ سے متعلق روسی تحقیقاتی کمیٹی کے تفتیشی محکمہ کو منتقل کردیا گیا تھا۔ مئی میں ملزم کو گروزنی کے ایک پری ٹرائل حراستی مرکز میں منتقل کیا گیا تھا۔
روس کی انسانی حقوق کی محتسب تتیانا مشکلکوفا نے ٹیلی گرام پر کہا:’’مجھے ملزم نکیتا ژوراویل کی جانب سے اپیل موصول ہوئی ہے۔اسے گروزنی کے ایک پری ٹرائل حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔اس کا دعویٰ ہے کہ مقدمے کی سماعت سے قبل حراستی مرکز میں چیچن جمہوریہ کے سربراہ رمضان قدیروف کے بیٹے نے اسے مارا پیٹا ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گی، مار پیٹ کے اثرات کے طبی معائنے اور گواہوں کے بیانات پر گہری توجہ دیں گی۔
رمضان قدیروف نے متعدد مواقع پر اسلام کی توہین، خاص طور پر قرآن کی بے حرمتی جیسے کسی بھی اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے بار بار ایسے افراد یا گروہوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی دھمکی دی ہے جو قرآن جلانے کے واقعات میں ملوّث ہیں اور اس طرح کے اقدامات کو نہ صرف توہین مذہب بلکہ اشتعال انگیزی کے طور پر بھی دیکھتے ہیں جو تشدد کو بھڑکا سکتے ہیں۔