پٹنہ:.
امارت شرعیہ، جو ہمیشہ ملت اسلامیہ کے اتحاد اور حق گوئی کی علامت رہی ہے، آج حکومت کی سازشوں کا شکار بن گئی ہے۔ جدیو کے شرپسند عناصر، جن میں اشفاق کریم، خالد انور اور ان کے حامی شامل ہیں، نے امارت پر حملہ کرکے اس عظیم ادارے کی خودمختاری اور جرات مندانہ کردار کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے لیڈران کی طرف سے امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈو مغربی بنگال پر ایک منظم حملہ کیا گیا، جس کی قیادت جے ڈی یو کے لیڈر احمد اشفاق کریم اور ان کی معاونت چند جدیو پرست مسلم رہنما کررہے تھے جن میں مولانا انیس الرحمن قاسمی ،مولانا ابو طالب رحمانی ،مولانامحمد شبلی القاسمی ،مولانا ظفر عبد الرؤف ،مفتی نذر توحید مظاہری،ایڈوکیٹ راغب احسن،منظور عالم صاحب اٹکی ،ڈاکٹر مجید عالم رانچی،محمود عالم کولکاتہ ،ریاض شریف جمشید پور۔ اس شر پسندانہ کاروائی میں پولیس فورس اور جے ڈی یو کے کارکنان کی مکمل حمایت شامل تھی،
جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ حملہ حکومت کی سرپرستی میں انجام دیاگیا ۔قابل افسوس بات یہ کہ جے ڈی یو کے نمائندوں نے اس مذموم سازش کو رمضان المبارک کی تعطیل کے دوران ایسے وقت میں عملی جامہ پہنایاجس وقت کے دفتر میں تعطیلات کے مراحل گذر رہے تھےوہ لوگ اس وقت امارت شرعیہ میں افراد کی کم موجودگی کا ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے تھے، اس حملے کا مقصد وقف ترمیمی بل کے خلاف کامیاب احتجاج کا بدلہ لینا اورمسلمانوں کے اعتماد کو توڑ کر جے ڈی یو کے حمایت یافتہ افراد کو زبردستی امارت شرعیہ کی قیادت پر مسلط کرنا تھا، تاکہ امارت کو غلام بنایا جاسکے جسے امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے سختی سے مسترد کر دیا۔اس واقعے کے بعد ملی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ علمائے کرام، ملی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے اس غیر آئینی اور غیر جمہوری حملے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے امارت شرعیہ جیسے تاریخی و ملی ادارے کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔ جے ڈی یو کی اس حرکت کو مسلم قیادت کو کمزور کرنے کی ایک گھناؤنی کوشش سمجھا جا رہا ہے، جس کے دور رس منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔جے ڈی یو کے ان لیڈران اور ان کے حامیوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ دھمکی دے کر امارت شرعیہ کو خاموش نہیں رکھ سکتے امارت شرعیہ ہمیشہ ملت کی تقدس و خودمختاری اور حقوق کی لڑائی لڑتی رہے گی۔
پوری امارت شرعیہ کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اس ادارے کی بے باک قیادت اور تمام ملی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے جذبے سے خائف ہے۔ امارت شرعیہ کے تمام خیرخواہان، خصوصاً جو پٹنہ میں موجود ہیں، فوری طور پر امارت پہنچیں اور اس تاریخی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ حملہ اس بات کا اعلان ہے کہ امارت شرعیہ اپنے اسلاف کی تابندہ روایات پر گامزن ہے، وہی اسلاف جنہوں نے ہمیشہ حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کے لیے آواز بلند کی اور کسی دباؤ کی پرواہ نہ کی۔ الحمدللہ! یہ ثابت ہوگیا کہ امارت آج بھی اسی جرات مندانہ راہ پر گامزن ہے، اور یہی راہ حق و صداقت کی راہ ہے۔
اس ناپاک سازش میں جدیو کے حامیوں کے ساتھ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کچھ ممبران بھی شامل ہیں، جن میں مولانا انیس الرحمٰن صاحب، مولانا ابو طالب رحمانی صاحب، مولانا شبلی صاحب (مولانا عبد الرؤف وغیرہ) شامل ہیں۔ یہ حضرات جدیو کے مفادات کی آڑ میں ملت کے اس تاریخی ادارے کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر محترم مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب اس سنگین معاملے پر فوری اور سخت ایکشن لیں، تاکہ امارت شرعیہ کے خلاف سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا جاسکے اور ملت کے اس عظیم ادارے کو محفوظ رکھا جاسکے۔
اللہ تعالیٰ امارت شرعیہ اور اس کے حقیقی خیرخواہوں کی حفاظت فرمائے اور ان دشمنان ملت کے مکر و فریب کو ناکام بنائے۔ آمین!