Saturday, July 27, 2024
homeتجزیہگوا کے بعدشمال مشرقی ریاستوں میں بھی ترنمول کانگریس ناکام ڈیڑھ سال...

گوا کے بعدشمال مشرقی ریاستوں میں بھی ترنمول کانگریس ناکام ڈیڑھ سال سے زاید عرصے تک تری پوری میں خود کو بی جے پی کے متبادل کے طور پر پیش کرنے والی ترنمول کانگریس کو 0.88فیصد ووٹ۔۔ ۔میگھالیہ میں کانگریس کو نیست و نابود کرنے کا فائدہ بھی نہیں ملا۔۔

گوا کے بعدشمال مشرقی ریاستوں میں بھی ترنمول کانگریس ناکام
ڈیڑھ سال سے زاید عرصے تک تری پوری میں خود کو بی جے پی کے متبادل کے طور پر پیش کرنے والی ترنمول کانگریس کو 0.88فیصد سے بھی کم ووٹ۔۔۔میگھالیہ میں کانگریس کو نیست و نابود کرنے کا فائدہ بھی نہیں ملا۔۔
(فرحانہ فردوس)
تری پورہ اور میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج جہاں بی جے پی، کانگریس اور بائیں محاذ کیلئے واضح پیغام ہے وہیں ترنمول کانگریس کیلئے ایک بڑا سبق بھی ہے۔گوا میں سب سے زیادہ روپے خرچ کرنے کے باوجود ایک بھی سیٹ جیتنے میں کامیاب نہیں رہنے والی ترنمول کانگریس نے کوئی سبق نہیں جیتا۔تری پورہ میں بھی اس نے وہی غلطی دہرائی۔دونوں جگہ اس نے بی جے پی کے خلاف محاذ آرائی کرنے کے بجائے کانگریس اور بائیں محاذ پر سوال اٹھاتی رہی اور اس کا نتیجہ ہوا کہ خود تو بے وقعت تھی ہی گوا اور تری پورہ دونوں جگہ بی جے پی کو فائدہ پہنچادیا۔
یہ بات کس قدر مضحکہ خیز تھی کہ ترنمول کانگریس کے پاس 60سیٹوں میں امیدوار دینے کی صلاحیت نہیں تھی مگر وہ کانگریس اور بی جے پی کا متبادل بننے کی بات کررہی تھی اور کانگریس او بائیں محاذ کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دے رہی تھی۔

2021کے اسمبلی انتخابات میں مغربی بنگال میں تیسری مرتبہ جیت حاصل کرنے کے بعد ہی ممتا بنرجی نے ترنمو ل کانگریس کو قومی سیاسی جماعت بنانے کی مہم اور خود کو وزارت عظمی کے امیدوار کے طور پر پیش کرناشروع کردیا تھا۔اس کیلئے تری پورہ، میگھالیہ، گوا اور آسام میں تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے ممتا بنرجی نے جارحانہ مہم شروع کی تھی اور ان کے نشانے پر کانگریس و راہل گاندھی تھے۔تاہم گوا میں ممتا بنرجی کی پارٹی خود بھی کچھ نہیں کرپائی مگر کانگریس کو شدید نقصان پہنچایا۔اسی طر ح اب تری پورہ میں بھی ترنمو ل کانگریس شدید جھٹکا لگا ہے۔
کانگریس اور بائیں محاذ کو بی جے پی کی بی ٹیم بتانے والی ممتا بنرجی کی پارٹی کو ایک فیصد ووٹ بھی نہیں مل سکا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق ترنمول کانگریس کو 0.88فیصد ووٹ ملے ہیں۔جب کہ ترنمول کانگریس نے تری پورہ میں پوری قوت جھونک دی تھی۔ممتا بنرجی اور ان کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی نے زور دار مہم چلائی تھی مگر گزشتہ انتخابات کے مقابلے اس مرتبہ بھی ترنمو ل کانگریس کچھ خاص کرنے میں ناکام رہی۔
ممتا بنرجی کی پارٹی نے تریپورہ اسمبلی کی کل 60 میں سے 28 سیٹوں پر امیدوار کھڑا کیا تھا۔2018 کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول نے 24 حلقوں میں 6,989 ووٹ حاصل کیے تھے۔ یعنی0.3 فیصد ملے تھے۔ اس بار 28 سیٹوں پر 21 ہزار سے کچھ زائد ووٹ ملے ہیں۔ فی صد کے طور پر تقریباً 0.9۔ 2021 کے ضمنی انتخابات میں، ترنمول، جس نے تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ میں تقریباً 20 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
تری پورہ میں انتخابی مہم کے دوران ہی ترنمول کانگریس کو کراری شکست کے آثار نظر آنے لگے تھے۔اس لئے ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ابھیشیک بنرجی نے مجھ سے کہا ہے کہ تری پورہ میں سب آپس میں بانٹ لیا ہے۔وہاں انتخابی مہم چلانے سے کچھ فائدہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود میں یہاں آئی ہوں، ابھیشیک بنرجی نے بھی مہم چلائی تھی۔ایک انتخابی ریلی میں جہاں ہجوم کم تھا، ممتا نے اسٹیج پر ہی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ لیکن پارٹی کے زیادہ تر لیڈروں نے شاید یہ نہیں سوچا تھا کہ ترنمول کو NOTA سے کم ووٹ ملیں گے۔ تاہم، وہ خوش ہیں کہ بی جے پی کی سیٹوں کی تعداد ایک ہی جھٹکے میں کم ہوئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2021 کے ضمنی انتخابات میں اگرتلہ میں ترنمول تقریباً 20 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھی۔ اگرتلہ کارپوریشن کے 51 وارڈوں میں سے بی جے پی نے 51 پر کامیابی حاصل کی، لیکن شہر کے 26 وارڈوں میں ترنمول کانگریس دوسرے نمبر پر رہی۔ لیفٹ 25 میں دوسرے نمبر پر تھا۔

مگرضمنی انتخاب میں ممتا کی پارٹی نے تریپورہ میں بھی کھاتہ کھولا تھا۔ امباسہ ٹاؤن کونسل کے وارڈ نمبر 13 سے ترنمول امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ بائیں بازو نے ریاست میں کل 3 وارڈ جیتے اور ٹپرا مٹھا نے 1 وارڈ جیتا۔ کانگریس خالی ہاتھ تھی۔ مجموعی طور پر، نومبر 2021 کے ضمنی انتخابات میں، حکمراں بی جے پی نے تریپورہ کے اگرتلہ کارپورریشن، پور پریشد اور نگر پنچایت کے کل 334 وارڈوں میں سے 329 پر قبضہ کر لیا۔ ان میں سے 112 وہ پہلے ہی بلا مقابلہ جیت چکے تھے۔

تاہم، اس کے بعد جون 2022 میں، چار اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں ترنمول کے ووٹوں میں نمایاں کمی آئی تھی۔ چاروں حلقوں میں ترنمول کی ضمانت ضبط ہوگئی گئی۔ ان میں اگرتلہ میونسپلٹی کے تحت دو حلقے شامل ہیں — ٹاؤن باردووالی اور اگرتلہ۔ ٹاون باردووالی میں ترنمول کو 986 ووٹ ملے۔ اگرتلہ میں 842۔ اس الیکشن میں کانگریس بائیں بازو کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بی جے پی کی اہم حریف بن گئی۔ اگرتلہ بھی ‘ہاتھ’ کے نشان کے امیدوار نے جیتا تھا۔

اس صورتحال میں اس بار کے اسمبلی انتخابات میں بائیں بازو کانگریس اتحاد کی وجہ سے ترنمول شروع سے ہی کچھ بیک فٹ پر چلی گئی تھی۔ نتائج بتاتے ہیں کہ ٹاؤن باردووالی میں ان کے ووٹ مزید کم ہو کر 623 رہ گئے۔ اور ترنمو ل کانگریس جو ڈیڑھ سال قبل ضمنی انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئے تھے، نے اگرتلہ میں مقابلے میں بھی نہیں تھی۔اگرتلہ کے دیگر دو اسمبلی حلقوں، رام نگر اور بنمالی پور میں، ترنمول کے ووٹ 1,805 اور 430 ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے انچارج سبل بھومک کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی میں شامل ہونا یا بپٹو چکرورتی جیسے نئی نسل کے لیڈر کی کانگریس میں واپسی کا بھی انتخابات پر اثر پڑا۔ خاص طور پر بنگالیوں کی اکثریت والے 40 حلقوں میں۔ دوسری طرف جنجاتی علاقے کی 20 سیٹوں پر ترنمول کو کبھی زیادہ حمایت نہیں ملی۔ ابتدا میں جنجاتی دل ٹپرا کے ساتھ اتحاد کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن آخر کار نتیجہ نہیں نکلا۔ تریپورہ میں بنگال ماڈل کو اپنا کر ووٹروں کا دل جیتنے کی ترنمول کانگریس کی کوشش ناکام رہی۔

میگھالیہ میں ترنمول کانگریس کے لئے راحت کا سامان رہا ہے۔وہاں 5سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔مگر یہ جیت اس معنی کافی غیر اہم ہے کہ کانگریس کے منتخب 12 ممبراسمبلی کو توڑ کر سب سے بڑی اپوزیشن ہونے کا دعویٰ کیا کہ مگر اس کا فائدہ نہیں ملا۔تاہم کانگریس کو کمزو ر کرنے میں ترنمول کانگریس ضرور کامیاب رہی۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین