ملائیشیا نے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کے رد عمل میں اسرائیلی کارگو شپنگ کمپنی کے بحری جہازوں کے اپنے ملک کی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گی۔
بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک سرکاری بیان میں وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت نے ایسے تمام تجارتی بحری جہازوں کی آمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جو اسرائیل کی جانب محو سفر ہوں اور تجارتی سامان لادنے کے لیے ملائیشیا کی بندرگاہوں پر رکنا چاہتے ہوں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں اسرائیل کے ان اقدامات کا ردعمل ہیں جن میں اسرائیل بنیادی انسانی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینیوں کا مسلسل قتل عام اور ان پر مظالم کے ذریعے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق: ’ملائیشیا کی حکومت نے زِم کارگو شپنگ کارپوریشن، جو اسرائیل میں موجود ایک شپنگ کمپنی ہے، کو ملائیشیا کی کسی بھی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روکنے اور محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
2002 میں ملائیشیا نے زِم کمپنی کے بحری جہازوں کو ملک میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دی تھی جو اب منسوخ کر دی گئی ہے۔
ملائیشین ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم انور ابراہیم نے وزارت ٹرانسپورٹ سے کہا ہے کہ اس کمپنی کے خلاف مستقل پابندی لگانے کے لیے فوری کارروائی کرے۔
حکومت کے حالیہ فیصلے کے مطابق ایسے تمام بحری جہازوں کی آمد پر بھی پابندی عائد کر دی گئی جن پر اسرائیل کا پرچم لہرایا جا رہا ہو۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملائیشیا کو یقین ہے کہ اس اقدام سے ملائیشیا کی تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں اسرائیل کے خلاف ایک مظاہرے میں وزیراعظم انور ابراہم بھی شرکت کر چکے ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر 2023 کے وسط میں ملائیشیا کی وزارت تعلیم نے فرینکفرٹ کتب میلے میں شرکت سے انکار کر دیا تھا کیوں کہ دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلے پر فلسطینیوں کی آواز دبانے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعے میں اسرائیل کے حق میں موقف اختیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا کی وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ کہ وہ ’فلسطین میں اسرائیل کے تشدد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔‘