Sunday, September 8, 2024
homeاہم خبریںشائستگی ، سیاسی ڈائیلاگ اور علم فن سے خصوصی تعلقات کے حوالے...

شائستگی ، سیاسی ڈائیلاگ اور علم فن سے خصوصی تعلقات کے حوالے بدھادیب بھاچاریہ ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے

کلکتہ :
مغربی بنگال میں بائیں محاذ کی 34 سالہ حکمرانی کے دوسرے اور آخری وزیر اعلیٰ بدھا دیب بھٹاچاریہ کاآج صبح انتقال ہوگیا ہے۔ان کی عمر 80 سال تھی۔ بدھا دیب بھٹا چاریہ 2000 سے 2011 تک مسلسل 11 سال تک وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر فائز رہے ۔

بدھا دیب کی موت کی اطلاع ان کے بیٹے سچیتن بھٹاچاریہ نے جمعرات کی صبح دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بدھا دیب نے صبح کا ناشتہ بھی کیا تھا۔ اس کے فوراً بعد وہ بیمار ہو گئے۔ ان کا انتقال صبح 8:20بجے پام ایونیو پر واقع اپنے گھر میں ہوا۔
ذرائع کے مطابق بدھ کی رات بدھا دیب کو سانس لینے میں کافی تکلیف ہوئی ۔لیکن رات میں ہی انہیں آرام ہوگیا تھا اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وڈ لینڈ کے ڈاکٹر جمعرات کو صبح 11 بجے تک آکر ان کا معائنہ کریں گے۔ اگر ضرورت پڑی تو انہیں اسپتال میں داخل کرایا جائے گا۔ کیونکہ وہ ہسپتال جانے سے بہت ہچکچا رہے تھے۔ چنانچہ ڈاکٹروں کے مشورے پر غور کیا گیا۔ ۔ لیکن بدھا دیب جمعرات کی صبح سے دوبارہ بیمار ہو گئے۔ صبح اٹھ کر ناشتے کے بعد چائے پی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ بیمار ہوگئے اور انہیں نیبولائزر دینے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق اس وقت وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹروں کو جلدی اطلاع دی گئی۔ مگر ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرادیدیا۔
بدھا دیب بھٹاچاریہ اپنے پیشرو سابق وزیر اعلیٰ جیوتی باسو کی طرح، بدھ دیو نے بعد از مرگ اپنا جسم عطیہ کیا ہے۔ سی پی ایم کی ریاستی قیادت نے اس پر بات چیت شروع کر دی ہے کہ اس عمل کو کہاں اور کیسے مکمل کیا جائے گا۔ وہ بدھا کو آخری عقیدت پیش کرنے کے معاملے پر بھی بات کریں گے۔ بدھا دیب پولٹ بیورو کے رکن تھے۔ اس کے نتیجے میں ان کے آخری سفر میں دہلی کے لیڈروں کا بھی کردار ہوگا۔ ان کی لاش فی الحال پام ایونیو پر دو کمروں کے فلیٹ میں ہے۔
بدھا دیب بھٹا چاریہ گزشتہ سال 9 اگست کو اسپتال سے بحفاظت گھر لوٹ آئے تھے۔ 29 جولائی کو انہیں جنوبی کلکتہ کے علی پور کے ایک نجی اسپتال میں تشویشناک حالت میں داخل کرایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے انہیں کئی دنوں تک وینٹیلیشن سپورٹ پر رکھا تھا۔ وہ نمونیہ میں مبتلا تھے۔ پھیپھڑوں اور ٹریچیا کے شدید انفیکشن کی تشخیص کی گئی تھی ۔
بدھا دیب بھٹاچاریہ دیو طویل عرصے سے شدید دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (سی او پی ڈی) میں مبتلا تھے۔ بیماری کی وجہ سے وہ گزشتہ چند سالوں سے عملی طور پر گھر میں مقید ہوگئے تھے۔ انہیں پہلے بھی کئی مرتبہ اسپتال میں داخل کرایا یگا۔ دسمبر 2020 میں، بدھا دیب کو سانس لینے میں شدید دشواری کی شکایت کے بعد داخل کرایا گیا تھا۔
مئی 2021 کے وسط میں، وہ کوویڈ سے متاثر ہوگئے تھے۔ حالت خراب ہونے پر انہیں 18 مئی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اسی دوران ان کی اہلیہ میرا بھٹا چاریہ بھی کووڈ سے متاثر ہوئی تھیں، ۔
25 جنوری 2022 کو بدھا دیب نے پدم بھوشن کو ٹھکرا کر سرخیوں میں آئے تھے۔ اگرچہ مرکزی حکومت نے ان کا نام نامزد کیا لیکن انہوں نے یہ اعزاز قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔بدھا دیب کی 11 سالہ حکمرانی کے آخری پانچ سال کئی پہلوؤں سے بنگال کی سیاست میں ہنگامہ خیز تھے۔ یہ ساری سیاسی گرمی ان کی صنعت کاری کی پالیسی کے گرد گھومتی ہے۔صنعت کاری کے لیے زمین حاصل کرنے کے طریقے نے بدھ دیب بھٹا چاریہ کی سیاست مجروح ہوگئی تھی ۔2006 میں 235 سیٹیں جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ کو پانچ سال بعد عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 2011 میں، مغربی بنگال میں بائیں بازو کی مسلسل 34 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا۔
سابق وزیر اعلیٰ بدھا دیب بھٹا چاریہ کی پوری زندگی سیاست کے نذر رہی تاہم انہوں نے ادب و ثقافت اور اسپورٹس سے کبھی بھی منھ نہیں موڑا۔انہوں نے کئی بین الاقوامی ادبی شخصیات کے نگارشات کا بنگلہ میں بھی ترجمہ کیا ہے۔کرکٹ سے بھی ان کا خاص لگائو تھا۔ٹیم انڈیا کے سابق کپتان سوربھ گنگو لی سے ان کے خصوصی تعلقات تھے۔گنگولی جو اس وقت ممبئی ہیں نے کہا کہ وہ بدھا بابو کے انتقال سے کافی غمزدہ ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین