Wednesday, October 23, 2024
homeاہم خبریںسخاوت میموریل ہائی اسکول کے ہائر سیکنڈری میں اردو طالبات کیلئے دروازہ...

سخاوت میموریل ہائی اسکول کے ہائر سیکنڈری میں اردو طالبات کیلئے دروازہ بند

ٹیچر انچارج کا دعویٰ ہائر سیکنڈری میں اردو کا سیکشن کبھی بھی نہیں تھا۔صرف پانچ اردو میڈیم طالبات کا ہائر سکنڈری میں لیا جاتا تھا داخلہ۔۔اردو میڈیم ہائر سیکنڈری کیلئے اسکول کے پاس انفراسٹکچر نہیں۔بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز کے وفد کا اسکول کا دورہ۔ بنگال اردو اکیڈمی کی خاموشی پر سوالیہ نشان

انصاف نیوز آن لاین

مسلم خواتین میں عصری تعلیم کے فروغ کیلئے بیگم رقیہ نے 1909میں اپنے مرحوم شوہرڈپٹی کلکٹر خان بہادر سخاوت حسین کی یاد میں بہار کے بھاگلپور میں سخاوت میموریل گرلس ہائی اسکول قائم کیا مگر سسرال والوں کے ساتھ جائداد کے تنازع کے بعدانہوں نے 1911میں اسکول کو کلکتہ منتقل کردیا ۔رقیہ بیگم نے 24سالوں تک اسکول کی نگرانی کی اور آج بھی یہ ہائی اسکول قائم ہے مگر اب اس اسکول کے دروازے اردو میڈیم ہائر سکنڈری کے طلبا کیلئے بند ہوچکے ہیں ۔

سخاوت میموریل ہائی اسکول سے متعلق گزشتہ دنوں یہ خبر آئی کہ ہائر سیکنڈری میں ارو میڈیم طالبات کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔کیوںکہ اردو ٹیچر ریٹائرڈ ہوگئی ہیں ۔’’بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘کا ایک وفد جس میں جادو پوریونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر عبدالمتین ، سماجی و تعلیمی کارکن محمد حسین رضوی ،صحافی نور اللہ جاوید اورسنیئرخاتون صحافی شبانہ اعجاز شامل تھیں نے اسکول انتظامیہ سے ملاقات کی ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سخاوت میموریل ہائی اسکول ریاست کا تاریخی اسکول ہے اس کے باوجود یہاں مدت سے ہیڈمسٹریس نہیں ہیں۔ اسٹنٹ میسٹریس انچارج اجولا رائے نے وفد سے ملاقا ت کے دوران حیرت انگیز طور پر دعویٰ کیا کہ ہائر سکینڈری میں اردو میڈیم کبھی بھی نہیں تھا تو پھر بند ہونے کا سوال کہاں سے پیدا ہوتا ہے۔بلکہ ہائر سیکنڈری میں صرف پانچ اردو میڈیم کے طالبات کا آرٹس میں داخلہ لیا جاتا تھا اب چوں کہ جولائی میں ٹیچر ریٹائرڈ ہوجائنگی اس لئے ان پانچ طلبا کا داخلہ بھی بند کردیا گیا ہے۔

اجولا رائے نے بتایاکہ پری پرائمری سے دسویں جماعت تک ایک سیکشن اردو میڈیم کاہے اور دو سیکشن بنگلہ میڈیم کا ہے ۔دسویں جماعت سےہر سال 40سے45طالبات اردو میڈیم سے پاس ہوتی ہیں ۔مگر ان طلبا کیلئے بارہویں میں داخلہ کیلئے دروازے بند ہیں ۔اس سوال پر کہ دسویں جماعت کے بعد یہ طالبات کہاں جائیں گی ؟ ٹیچر انچارج نے کہا کہ یہاں گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ تعلیم اردو میڈیم ہائرسیکنڈری قائم کرنے کی ہدایت بھی دے گی تو اس پر عمل کرنا مشکل ہوگا کیوں کہ ہمارے پاس جگہ کی گنجائش نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ جیوتی باسو کی ہدایت پر1983میں سخاوت میموریل ہائی اسکول میں اردو میڈیم کاسیکشن قائم کیا گیا تھا۔اس دور میں گیارہویں اور بارہویں جماعت کی تعلیم کالجوں میں ہوتی تھی اس لئے اس وقت ہائر سیکنڈری اردو میڈیم قائم نہیں ہوسکا ۔90کی دہائی کے بعد ہائر سیکنڈری کو محکمہ اسکولی تعلیم کے ماتحت کردیا گیا ۔مگر اس وقت سے لے کر آج تک اہل اردو نے سخاوت میموریل ہائی اسکول جیسے تاریخی ادارے میں اردو میڈیم ہائرسیکنڈری قائم کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔اب صورت حال یہ ہے کہ سخاوت میموریل ہائی اسکول انتظامیہ کا رویہ بھی متعصبانہ ہے۔

ٹیچر انچارج نے بتایاکہ چوں کہ یہاں اساتذہ کی تقرری پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ ہوتی ہے اور کمیشن نے کئی برسوں سے اساتذہ کی تقرری نہیں کی ہے اس لئے یہاں اساتذہ کی شدید قلت ہے۔ بہت ہی معمولی معاوضے پر کئی سبجیکٹ کیلئے پارٹ ٹائم ٹیچروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ وفد نے کہا کہ یہی طریقہ اردو میڈیم طلبا کیلئے کیوں نہیں استعمال کیا جارہا ہے ۔ وفد نے پیش کش بھی کی اگر وہ ٹیچر کا انتظام کردیں تو اسکول انتظامیہ پارٹ ٹائم اردو ٹیچروں کو کیا تنخواہ دے گی اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ اس سے متعلق کچھ بھی کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ وفد نے یہ بھی سوال کیا کہ اس وقت اسکول میں اساتذۃ کی کتنی آسامیاں خالی ہیں اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا جواب محکمہ تعلیم ہی دے گا۔

بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچراسٹڈیز نے اس پورے صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ مغربی بنگال اردو اکیڈمی کو ہر سال بنگال حکومت سے دس کروڑ سے زائد سالانہ بجٹ دیا جاتا ہے ۔اتنے بڑے فنڈ کو استعمال کرنے کیلئے اکیڈمی کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ایک بڑی رقم جشن وہنگامہ کے نذر کردیا جاتا ہے ۔ا گر اکیڈمی اردو میڈیم اسکولوں کو پارٹ ٹائم اساتذہ کی فراہمی میں اگر مالی تعاون کردے تو بنگال میں اردو طلبا کی تعلیمی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہوسکتا تھا۔ دہلی اردو اکیڈمی اس کی سب سے بڑی مثال ہے ۔وہ دہلی حکومت کے اسکولوں میں اردو اساتذہ کی فراہمی میں مالی تعاون کرتی ہے ۔بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچراسٹڈیز نے بنگال اردو اکیڈمی سے مطالبہ کیا کہ ہے کہ اگر وہ اردو کی ترویج و ترقی کیلئے سنجیدہ ہے تو پہلے ریاست کے تمام اردو اسکولوں کا سروے کرائے کہ ان اسکولوں میں اساتذہ اورطلبا کی تعداد کیا ہے؟ ۔کیا طلبا کی تعداد کے مطابق اساتذہ ہیں۔ کن کن سبجکٹ کے اساتذہ کن کن اسکولوں میں نہیں ہیں۔ اگر اساتذہ نہیں ہے تو اس کیلئے اردو اکیڈمی حکومت سے اردو میڈیم اسکولوں کے بحران کے خاتمے کیلئے کوشش کریں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین