نئی دہلی، جولائی 30: ٹویٹر نے جمعرات کو اپنی 20ویں ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان نے جولائی اور دسمبر 2021 کے درمیان صحافیوں اور نیوز آؤٹ لیٹس کے تصدیق شدہ ہینڈلز کے ذریعے کیے گئے ٹویٹس کو ہٹانے کے لیے سب سے زیادہ مطالبات کیے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے کہا کہ اسے دنیا بھر سے 326 قانونی مطالبات موصول ہوئے، جو کہ صحافیوں اور نیوز پورٹلز کے مواد کو ہٹانے کے لیے پچھلی رپورٹ کی تعداد سے 103 فیصد زیادہ ہیں۔ ہندوستان نے ان میں سے 114 مطالبات کیے، اس کے بعد ترکی نے (87) اور روس نے (55)۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے ٹوئٹر سے مواد ہٹانے کے لیے کل 3,992 قانونی مطالبات کیے، جن میں صحافیوں اور نیوز آؤٹ لیٹس کے پوسٹ کیے گئے مطالبات بھی شامل ہیں۔ ایسی درخواستوں کی کل تعداد کے لحاظ سے ہندوستان سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی سے دسمبر 2021 کی مدت کے دوران ٹوئٹر سے اکاؤنٹس کی معلومات کی درخواستیں طلب کرنے کے لیے ہندوستان تمام ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں امریکہ سرفہرست رہا۔
ٹویٹر نے کہا ’’تصدیق شدہ صحافیوں اور خبر رساں اداروں پر کی جانے والی کارروائیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر، تصدیق شدہ صحافیوں اور خبر رساں اداروں کے 17 ٹویٹس اس رپورٹنگ کے دورانیے میں روکے گئے تھے، جب کہ رپورٹ کے پچھلے عرصے کے دوران 11 ٹویٹس روکے گئے تھے۔‘‘
جنوری-جون 2021 کی رپورٹ میں بھی صحافیوں اور خبر رساں اداروں کے مواد کو ہٹانے کے معاملے میں بھارت سرفہرست تھا۔ نئی دہلی نے اس مدت کے دوران کیے گئے ایسے 231 قانونی مطالبات میں سے 89 مطالبت کیے تھے۔
(ماخذ: ٹویٹر ٹرانسپیرنسی رپورٹ جولائی تا دسمبر 2021)
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ٹوئٹر کو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی جانب سے ایک نابالغ کے ’’پرائیویسی ایشوز‘‘ سے متعلق مواد کو ہٹانے کا مطالبہ موصول ہوا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’اعلی درجے کی سیاسی شخصیت‘‘ کی ٹویٹ کو روک دیا گیا ہے۔
اگرچہ ٹویٹر نے اس سیاست دان کا نام ظاہر نہیں کیا، لیکن بظاہر یہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کا حوالہ ہو سکتا ہے۔
اگست میں بچوں کے حقوق کی تنظیم نے ٹوئٹر سے گاندھی کی پوسٹ کردہ ایک تصویر کو ہٹانے کو کہا تھا جس میں ایک دلت لڑکی کی شناخت ظاہر کی گئی تھی جس کی مبینہ عصمت دری، قتل اور زبردستی آخری رسومات نے دہلی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا تھا۔
گاندھی نے نو سالہ لڑکی کے خاندان سے ملاقات کی تھی اور ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے کہا تھا کہ ’’مذکورہ تصویر میں متاثرہ کے والد اور والدہ کے چہرے دیکھے جاسکتے ہیں جس سے لڑکی کی شناخت ظاہر ہوتی ہے۔‘‘
عالمی سطح پر ٹوئٹر کو مواد ہٹانے کے لیے 47,600 سے زیادہ مطالبات موصول ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ان میں سے 51.2 فیصد کی تعمیل کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹویٹر نے 2014 سے مواد کو ہٹانے کے لیے ہندوستان سے قانونی مطالبات میں 48,000 فیصد اضافہ دیکھا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستان نے ٹوئٹر کو اکاؤنٹس کی معلومات کے لیے 2,211 درخواستیں کیں، جن میں سے صرف 5.5 فیصد کی تعمیل کی گئی۔
عالمی سطح پر ٹوئٹر کو اکاؤنٹس کی معلومات کی فراہمی کی 11,500 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے سب سے زیادہ 20 فیصد امریکہ کا حصہ ہے، ہندوستان کا حصہ 19فیصد تھا، جب کہ جاپان اور فرانس کا حصہ 17فیصد ہے۔
اس ماہ کے شروع میں ٹویٹر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کچھ ٹویٹس اور اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے بھارتی حکومت کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
8 جولائی کو ٹویٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے فروری 2021 سے فروری 2022 کے درمیان 175 ٹویٹس اور 1,400 سے زیادہ اکاؤنٹس کو ہٹانے کو کہا تھا۔
اپنی درخواست میں مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے ان میں سے 39 لنکس کو ہٹانے کو چیلنج کیا ہے۔
نوٹس اور بلاک کرنے کے احکامات انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے سیکشن 69A کے تحت ٹویٹر کو بھیجے گئے تھے۔ یہ شق حکومت کو قومی سلامتی کے مفاد میں، کسی مواد تک عوام کی رسائی کو روکنے کی اجازت دیتی ہے۔
دریں اثنا بدھ کے روز لوک سبھا میں مرکز کے ذریعہ اشتراک کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے ٹویٹر کو 2021 میں 2,851 یو آر ایل یا یونیفارم ریسورس لوکیٹرز کو اس سال جون تک انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69A کے تحت بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔