Saturday, July 27, 2024
homeبنگالاساتذہ تقرری گھوٹالہ کی آنچ سے ممتا بنرجی اپنا دامن بچاپایے گی؟

اساتذہ تقرری گھوٹالہ کی آنچ سے ممتا بنرجی اپنا دامن بچاپایے گی؟

رشوت دے کر اساتذہ بننے والے اپنے طلبا کو اخلاقیات کا سبق کیا پڑھایین گے۔کہیں یہ گھوٹالہ ممتا کے قومی لیڈر بننے کے خواب کو چکنا چور نہ کردے

نوراللہ جاوید
اسکولوں میں اساتذہ کی تقرری کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ گھوٹالے کا انکشاف ،سی بی آئی کو جانچ کی ذمہ داری اور اب مرکزی ایجنسی ای ڈی نے سابق وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی سے پوچھ تاچھ کے بعد ان کی خاتون دوست کے مختلف فلیٹ سے کم وبیش 50کروڑ روپے برآمد گی نے ہندوستان میں تعلیمی نظام کے کھوکھلے پن کا پردہ چاک کردیا ہے۔اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی ، اقربا پروری اور ناانصافی کی شکایتیں ملک بھر سے آتی رہتی ہیں ۔مگر بنگال میں یہ ایک بڑے گھوٹالے کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے اور اگلے چند دنوں میں یہ صاف ہوجائے گا نیچے سے لے کر اوپر تک پورا نظام کرپٹ ہوچکا ہے،ایسے میں یہ سوال غور و فکر کا متقاضی ہے کہ جب تعلیم کے شعبے میں اخلاقیات کی دھجیاں اڑادی جائیں گی تو کجا باشد ایمانداری۔اساتذہ کی تقرری میں گھوٹالے کا یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد کئی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں کہ آخر اس ملک میں کب تک تعلیم کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہے گا؟۔کب تک سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے غریبوں کے بچے کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتارہے گا۔

سیاسی نقطہ نظر سے دیکھا جائے اس گھوٹالے نے ممتا بنرجی کی ساکھ کو متاثر کردیا ہے گرچہ وہ صفائی پیش کرنے کی کوشش کررہی ہیں مگر وہ اپنے دامن اس گھوٹالے سے نہیں بچاپائیں گی ۔کیوں کہ ان کی آنکھ کے نیچے اتنے بڑ ے پیمانے پر ان کے ہی کابینہ کے سب سے سینئر ساتھی پارتھو چٹرجی گھوٹالے انجام دیتے رہے اور انہیں خبرتک نہیں ہوئی۔دوسرا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اپریل 2022میں جب کلکتہ ہائی کورٹ نے شک کا اظہار کیا کہ اس گھوٹالے میں براہ راست پارتھو چٹرجی ملوث ہوسکتے ہیں اس لئے انہیں سی بی آئی کے سامنے پیش ہونا ہوگا اور انہیں اخلاقی طور پر وزارت چھوڑ دینا چاہیے۔جب تک خود کو پاک صاف ثابت نہیں کردیتے ہیں اس وقت تک انہیں وزارت کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔آج ممتا بنرجی تمام تر خرابی بسیار کے بعد پارتھو چٹرجی کو وزار ت سے نکال کر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف ہیں ۔اگر ممتا بنرجی بدعنوانی کے خلاف ہوتیں تو کلکتہ ہائی کورٹ کی سفارش آنے کے بعد ہی پارتھو چٹرجی سے استعفیٰ طلب کرکے جانچ کی کارروائی تعاون کرنے کی ہدایت دیتیں۔ممتا بنرجی اپنی شبیہ کو بہتر کرنے کا ایک بہترین موقع ضائع کردیا۔

مغربی بنگال میں گزشتہ 11سالوں میں گھوٹالوں کی ایک سیریز ہے۔چٹ فنڈ گھوٹالہ ، ناردا اسٹنگ آپریشن،مویشی گھوٹالہ ، کوئلہ گھوٹالہ اور اب تعلیمی گھوٹالہ سرخیوں میں ہے ۔یہ وہ گھوٹالے ہیں جو سرخیاں بنیں ایسے کئی اور گھوٹالے ہیں جو سرخیاں بننے رہ گئیں ۔اگر اس پورے معاملے میں ریاستی حکومت کی پالیسیاں ذمہ دارہیں تو اس پورے معاملے میں مرکزی حکومت کے بھی دامن پاک صاف نہیں ہے۔مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ گھوٹالہ بازوں کو منطقی انجام پہنچانے کے بجائے ایجنسیوں کو مخالفین کو ٹھکانے لگانے کیلئے ٹول کے طور پر استعمال کیاگیا۔مکل رائے سب سے بڑے چور تھے۔بی جے پی’’ بھاگ مکل بھاگ کے نعرے لگاتی تھی مگر وہ بی جے پی میں چلے گئے تو ان کے خلاف تمام کارروائیاں روک دی گئیں۔شوبھندو ادھیکاری ان دنوں بنگال میں بی جے پی کے چہرہ بنے ہوئے ہیں ۔شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ اور ناردا اسٹنگ آپریشن میں ملوث ہونے کے الزام ہیں مگر وہ بی جے پی میں جانے کے بعد پاک صاف ہوچکے ہیں ، ارجن سنگھ غنڈہ تھے۔جب وہ بی جے پی میں گئے تو نیک دل لیڈر بن گئے اور ترنمول کانگریس میں دوبارہ واپسی کے بعد ایک بار پھر غنڈہ و موالی کی فہرست میں آگئے ہیں۔مرکزی حکومت کے اس رویے نے جہاں مرکزی ایجنسیوں کی معتبریت اور ساکھ کو نقصان پہنچایا وہیں اس کی وجہ سے گھوٹالے بازوں کے حوصلے بلند ہوگئے۔

30جولائی 2019کو مغربی بنگال کے گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد سے ہی گزشتہ تین سالوں میں گورنر جگدیپ دھنکر ممتا بنرجی کیلئے مشکلات کھڑی کرتے رہے اور انہوں نے ممتا بنرجی کی تنقید اور انہیں گھیرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔کبھی کبھی وہ گورنر کے عہدے کی تقاضے کو بالائے طاق رکھ کر بی جے پی کے مفادات کی حفاظت کرتے ہوئے نظر آئے الغرض گزشتہ تین سال تک راج بھون سیاست کا مرکز بنا رہا ۔اس سے قبل کبھی بھی بنگال کی سیاست میں گورنر مرکز نگاہ نہیں ر ہے ہیں۔تاہم جولائی2022کے دوسرے ہفتے میں دارجلنگ کی خنک بھڑی شام میں گورنر ہائوس میں ممتا بنرجی اور گورنر کی ملاقات اوربعد میں اس ملاقات میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانت بسواس شرما کی موجودگی نے سب کو حیرت زدہ کردیا ۔ان ملاقاتوں پر ابھی تبصرے شروع ہی ہی ہوئے تھے کہ این ڈی اے نے گورنر جگدیپ دھنکر کو نائب صدر جمہوریہ کیلئے امیدوار بنانے کا اعلان کردیا۔کہاجاتا ہے کہ دراصل دھنکر کو ممتا بنرجی کیلئے مشکلات کھڑی کرنے کی وجہ سے انعامات سے نواز ا گیا ہے۔مگر سوال اب بھی باقی تھا کہ آخر ممتا بنرجی ۔گورنر جگدیپ دھنکر اور ہیمانت بسواس شرما کے درمیان ملاقات کیوں ہوئی او ر اس ملاقات کے بعدہی دھنکرکی امیدواری کا اعلان کیا گیا ۔اس سوال کا جواب 21جولائی کی شام میں آیا جب ترنمول کانگریس نے نائب صدر انتخابات میں حصہ نہیں لینے کا اعلان کیا۔اس فیصلے کے ذریعہ اندرون خانہ دھنکر کی مدد کی گئی تھی۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چند گھنٹے قبل ہی ممتا بنرجی کلکتہ شہر میں منعقد شہیددیوس ریلی میں اپوزیشن اتحاد کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کو شکست دینا آسان ہے اگر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوجائے۔ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔دراصل 2021کے اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی ملنے کے بعد سے ہی ممتا بنرجی ایک طرف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کررہی ہیں تو دوسری طرف وہ ترنمول کانگریس کو پان انڈیا کی پارٹی بنانے کی تگ و دو کررہی ہیں ۔گرچہ گوا کے اسمبلی انتخابات اور تری پورہ کے ضمنی انتخابات میں اپنی موجودگی بھی درج کرانے میں ترنمول کانگریس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بلکہ اس کا فائدہ بی جے پی کوہی ملا۔کیوں کہ پان انڈیا پارٹی بننے کیلئے کانگریس کے خلاف انہوں نے جو محاذ آرائی کی اس سے بھرم سا پیدا ہوگیا۔


گھو ٹالہ کے ماسٹر ماینڈ

21جولائی کی شام میں نائب صدر کے انتخابات میں حصہ نہیں لینے کا ترنمول کانگریس کا فیصلہ حیران کن تھا۔، صدارتی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر سرگرمی دکھانے والی ترنمول کانگریس پیچھے کیوں ہٹ گئی؟۔یشونت سنہا کانام صدارتی انتخابات کیلئے ترنمول کانگریس نے ہی پیش کیا تھا ۔گرچہ تروپدی مورمو کی امیدواری کے نام اعلان ہونے کے بعد بنگال کے قبائلی ووٹوں کو برقرار رکھنے کیلئے ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر این ڈی اے ان سے مرمو سے متعلق بات کرتی تو وہ ان کی حمایت کرتی مگرچوں کہ اب وقت نکل چکا ہے ۔یشونت سنہا کی حمایت کی جائے گی۔ممتا بنرجی کا یہ بیان اپوزیشن کے خیمے کیلئے مایوس کن رہا اور اس سے یہ تاثر گیا کہ اس پوری مہم کی قیادت کرنے والی ممتا بنرجی قابل بھروسہ نہیں ہے۔چناں چہ نائب صدر کے امیدوار بنانے کیلئے ترنمول کانگریس کی رائے کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی۔ترنمول کانگریس نے کہا کہ انہیں نظر انداز کیا گیاہے ۔اپوزیشن جماعتوں نے ان سے مشورہ نہیں کیا اس لئے وہ کسی کی بھی حمایت نہیں کرے گی۔پارٹی کے ایک خیمے نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اقلیتی وو ٹ جو ممتا بنرجی کی سب سے بڑی طاقت ہے وہ ناراض ہوسکتی ہے اور ان میں غلط پیغام جاسکتا ہے۔اس فیصلے کے تناظر میں یہ کہا جانے لگا کہ ممتا بنرجی نے بی جے پی سے سودا بازی کرلی ہے اور وہ کوئلہ گھوٹالہ، مویشی گھوٹالہ میں جانچ کا سامنا کررہے اپنے بھتیجے کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔مگر22جولائی کی صبح ترنمول کانگریس کیلئے بہت ہی مایوس کن رہی ۔ای ڈی نے اساتذہ تقرری گھوٹالہ میں سابق ریاستی وزیر تعلیم اور ممتا بنرجی کے کابینہ کے سینئر ترین وزیر پارتھو چٹرجی کے گھر پر چھاپہ مارکر پوچھ تاچھ شروع کردی۔صبح 5.30بجے پوچھ تاچھ شروع ہوئی اور شام ہوتے ہوتے بنگال کی سیاست میں دھماکہ ہوگیا ۔پارتھو چٹرجی کے گھر سے برآمد دستاویز سے ایک فلیٹ کا انکشاف ہوا ۔یہ فلیٹ ان کے خاتون دوست ارپیتا کا تھا اس فلیٹ سے 21کروڑ روپے نقد برآمد ہوئے اور لاکھو ں روپے کے زیوارات اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی ۔27گھنٹے پوچھ تاچھ کے بعد پارتھو چٹرجی اور ارپیتا مکھرجی کو گرفتار کرلیا گیا۔یہ دونوں اس وقت ای ڈی کی حراست میں ہے ۔تاہم پانچ دنوں کی پوچھ تاچھ کے بعدای ڈ ی نے ارپیتا کے ایک اور فلیٹ سے 30کروڑ روپے برآمد کئے ہیں ۔اتنی بڑی تعداد میں نقد کیسے جمع ہوئے اور نوٹ بندی کے بعد بھی اتنی بڑی تعداد میںنقد روپے کا جمع ہونا مرکزی حکومت کی ناکامی کے ثبوت ہیں ۔

ممتا بنرجی کے دور اقتدار میں گھوٹالہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، 2013میں پہلی مرتبہ شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ سامنے آیا جس میں بنگال اور دیگر ریاستوں سے شاراد گروپ نے 24ہزار کروڑ روپے دس گنا منافع دینے کے نام پر عام لوگوں سے جمع کیا تھا۔اس گھوٹالے میں ترنمول کانگریس کے کئی سینئر لیڈروں کے نام سامنے آئے کئی سینئر لیڈران راجیہ سبھا رکن کنال گھوش او روریاستی وزیر مدن مترا گرفتار بھی ہوئے۔اس گھوٹالے کی آنچ ممتا بنرجی تک بھی پہنچی کیوں کہ ممتا بنرجی کی ایک پینٹنگ کو شاردا گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر سدیپتو سین نے ایک کروڑ روپے کی بولی لگاکربولی لگاکر حاصل کی تھی ۔کہا جاتا ہے کہ یہ سب فیکسڈ تھا اور مقصد ممتا بنرجی کو خوش کرنا تھا۔چٹ فنڈ گھوٹالے میں ممبر پارلیمنٹ سدیپ بندو پادھیائے اور بنگلہ فلموں کے سپر اسٹار تاپس پال کو مہینوں میں جیل کی ہوا کھانی پڑی۔اس معاملے کی آنچ بنگلہ فلموں کی سابق اداکارہ شتابدی رئے اور ہندی فلم کے سپر اسٹاررہے متھن چکرورتی جو ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا رکن تھے۔کے دامن تک بھی پہنچے ۔مگر ان دونوں نے کسی بھی طرح جیل جانے سے بچ گئے۔مگر اس درمیان بی جے پی کی واشنگ مشین میں گھوٹالے کے کئی ملزمین مکل رائے، متھن چکرورتی خود کو پاک صاف کرنے میں کامیاب رہے۔
2016کے اسمبلی انتخابات سے عین قبل مارچ میں ناردا نیوز پورٹل نے اسٹنگ آپریشن پر مبنی چند ویڈیوز جاری کیا کہ جس میں ترنمول کانگریس کے ایک درجن ممبران پارلیمنٹ ، ریاستی وزرا اور ممبران اسمبلی کو ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کیلئے رشوت لیتے ہوئے دکھا گیا تھا۔اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد یہ اسٹنگ آپریشن سامنے آیا تھا ۔ممتا بنرجی کو انتخابی مہم کے دوران ممتا بنرجی کو نادا اسٹنگ آپریشن پر صفائی پیش کرنی پڑی۔اس انتخاب میں بھی ممتا بنرجی بڑی جیت درج کرنے میں کامیاب رہی ۔2016سے 2021تک ترنمول کانگریس کے لیڈروں کو گھوٹالے کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ۔کوئلہ گھوٹالہ اور مویشی گھوٹالے کی گونج بھی گونجی۔اس کے ساتھ ہی بنگال میں بی جے پی کا عروج ہورہا تھا ۔بی جے پی کا عروج ممتا بنرجی کیلئے نعمت مترقبہ ثابت ہوئی۔بی جے پی گھوٹالے او ر بدعنوانی کا ایشو پر توجہ دینے کے بجائے ہندو بنام مسلم کی سیاست پر زیادہ توجہ دی ۔پروپیگنڈہ بی جے پی کا انتخابی ایجنڈا تھا۔بی جے پی نے الزامات عائد کئے کہ بنگال میں ہندئوں کو جینا مشکل ہے۔درگا پوجا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔نفرت انگیز سیاست بنگال کے خمیر کا حصہ ابھی نہیں بنا ہے۔بائیں محاذ کے 34سالہ دور اقتدا ر میں روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ سیاست کا محور رہا ہے۔بی جے پی کی سیاست کا انداز ممتا بنرجی کیلئے کارگر ثابت ہوا اور 34فیصد مسلم آبادی متحد ہوکر ممتا بنرجی کے حق میں چلی گئی۔دوسرے یہ کہ بی جے پی کی جارحانہ ہندتو کا بنگال اب تک عادی نہیں ہوا ہے چناں چہ وزیر اعظم مودی ، امیت شاہ، بی جے پی کے تمام سینئر لیڈروں کی جارحانہ انتخابی مہم کے باوجود ممتا بنرجی 294سیٹوں میں سے 200سے زاید سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی ۔2021
تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے اور بی جے پی کو براہ راست شکست دینے کے بعد ممتا بنرجی کا قدقومی سیاست میں بڑھ گیا اور وہ بی جے پی کے خلاف مضبوط آواز بن کر ابھری مگر مئی2021میں تیسری مرتبہ وزارت اعلیٰ سنبھالنے کے چند مہینے کے بعد ہی کلکتہ ہائی کورٹ میں اسکول سروس کمیشن کے تحت پرائمری، اپرپرائمری اورہائی اسکول کی سطح پر اساتذہ کی تقرری کے خلاف درخواستوں کی سماعت شروع ہوگئی ۔راجیہ سبھا کے رکن اور کلکتہ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ کی پوری ٹیم اس معاملے میں نوکریوں یس محروم رہ گئے امیدواروںکے پیروکار بن گئے۔شروع میں ممتا بنرجی کی حکومت اس معاملے کو اہمیت دینے کو تیار نہیں تھی مگر آج یہ پوار معاملے ممتا بنرجی کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سی بی آئی اور ا ی ڈی جانچ ایجنسیوں سے کہیں زیادہ بی جے پی کی مخالفین کو ٹھکانہ لگانے کا ذریعہ بن گئی۔مگر ممتا بنرجی کے دور اقتدار میں جس طریقے سے لگاتار گھوٹالے کی شکایت آرہی ہیں اس سے ممتا بنرجی خود نہیں بچاپائیں گی۔اگر ممتا بنرجی بی جے پی کاخود کو متبادل بنانے کا خواب دیکھ رہی ہیں تو انہیں اپنے رویے اور کردار پر توجہ دینا ہگا۔ورنہ ان کا خواب دھڑا کا دھڑا ہی رہ جائے گا۔تاہم اس پورے معاملے میں سول سوسائٹی خاموشی نہ صرف حیران کن بلکہ مایوسی ولا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سوسائٹی بالخصوص ٹیچر گروپ اس کے خلاف آوا بلند کرتی غلطیوں کو سدرھانے کیلئے دبائو بناتی اور مستقبل میں ایسے گھوٹالے دوبارہ نہ ہو اس کیلئے تجاویز پیش کرتی۔مسلم تنظیموں نے بھی اس معاملے میں رہ نمائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین