اگرتلہ (انصاف نیوز آن لائن)
تری پورہ کی ایک عدالت نے آج سماجی ومذہبی جماعت تحریک فروغ اسلام کے چار اراکین کو ضمانت پر رہا کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
فروغ اسلام سے وابستہ چار افراد جس میں ۔تنظیم کے صدر قمر غنی عثمانی اور تین دیگر علماء احسان الحق رضوی، قاری آصف اور مدثر شامل تھے کو تری پورہ کی پولس نے 4نومبر کو یوپی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔یہ چاروں افراد فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کےلئے یہاں آئے تھے۔
اس معاملے میں چاروں افراد کی عدالت میں پیروی کرنے والے ملک کے مشہور وکیل محمود پراچہ نے انصاف نیوز آن لائن کو فون پر بتایا کہ مجسٹریٹ نے پہلے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔آج ان میں سے چاروں کو ضمانت مل گئی ہے اور ان سب کے آج ہی جیل سے باہر ہونے کی امید ہے۔
پراچا نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ہر بات پر یو اے پی اے ایکٹ لگانے والی حکومتوں کوسبق ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ ان علمائے کرام کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مذہب، نسل، مقام پیدائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 153B (تعزیرات، قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش)، 503 (مجرمانہ دھمکی) اور 504 (جان بوجھ کر حالات خراب کرمنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ ان کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ لگایا گیا تھا۔
26 اکتوبر کو وشو ہندو پریشد نے درگا پوجا کے دوران بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک ریلی نکالنے کے بعد سے تریپورہ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کے دہلی میں مقیم وکیل مکیش اور نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس کے وکیل انصار اندوری بھی ان لوگوں میں شامل تھے جن پر UAPA کی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایک رپورٹ میں دونوں وکلاء نے کہا تھا کہ تشدد کے دوران کم از کم 12 مساجد، نو دکانوں اور مسلمانوں کے تین مکانات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اس ماہ کے شروع میں UAPA کی دفعہ 13 کے تحت 102 ٹویٹر اکاؤنٹس کو بھی مبینہ طور پر تشدد کے بارے میں مسخ شدہ اور قابل اعتراض مواد پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا گیا تھا۔اس ہفتے کے شروع میں دو صحافیوں، سمردھی ساکونیا اور سورنا جھا کو بھی فرقہ وارانہ فساد پھیلانے سمیت متعدد الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پیر کو تریپورہ کی ایک عدالت نے دونوں صحافیوں کو ضمانت دے دی۔