Thursday, May 15, 2025
homeاہم خبریںممتا بنرجی کا فرفرہ شریف کا دورہ ۔۔مسلم ووٹوں کی تقسیم کا...

ممتا بنرجی کا فرفرہ شریف کا دورہ ۔۔مسلم ووٹوں کی تقسیم کا خطرہ یا پھر فرفرہ خاندان میں تقسیم کرنے کی حکمت عملی!

کلکتہ:انصاف نیوز آن لائن

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے فرفرہ شریف کے دورے کو لے کر سیاسی حلقوں میں مختلف تبصرے ہورہے ہیں ۔سیاسی لیڈروں کا فرفرہ شریف کا دورہ کوئی نئی بات نہیں ہے مگر ممتا بنرجی کے 9برس بعد دورے کو لے کر سوال کیا جارہا ہے کہ کیا آئی ایس ایف جس کی قیادت نوشاد صدیقی اور عباس صدیقی کرتے ہیں کی سرگرمیوں میں اضافے سے ترنمول کانگریس پریشان ہیں ۔چناں چہ ممتا بنرجی کے دعوت افطار میں فرفرہ شریف کے پیر زادوں کی فیملی سے وہ افراد بھی شریک تھے جو ماضی میں ممتا بنرجی کی شدید مخالف رہے ہیں ۔

مغربی بنگال میں روایتی طور مسلم ووٹرس ترنمول کانگریس کے ساتھ رہے ہیں مگر 2021کے اسمبلی انتخابات میں وجود میں آنے والی ایس ایف آئی جسے فرفرہ شریف خاندان سے تعلق رکھنے والے عباس صدیقی اور نوشاد صدیقی نے بنایا ہے وہ تیزی سے بنگال کے کئی اضلاع میں مقبولیت حاصل کررہی ہے۔ممتا بنرجی کا یہی وہ خوف ہے جو انہیں 9برس بعد فرفرہ شریف جانے پر مجبور کیا ۔

ممتا بنرجی کے فرفرہ شریف کے دورے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے سی پی ایم لیڈر سوجن چکرورتی کہتے ہیں، ’’اقلیتی لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ وہ دھوکہ دہی کے شکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ بھی سمجھ گئی ہیں۔ چنانچہ نو سال کے بعد انہیں فرفورا جانا پڑا۔” فرفرا علاقہ سریرام پور لوک سبھا سے تعلق رکھتا ہے۔ سریرام پور کے ایم پی کلیان بنرجی کہتے ہیں ’ممتادیدی کو اقلیتی لوگ پسند کرتے ہیں۔ وہ ان کی لیڈر ہیں ۔سیاست کیلئے انہیں افطار پر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔سوجن چکرورتی کہتے ہیں کہ چوں کہ بابی حکیم ، صدیق اللہ چو دھری اور ہمایوں کبیر جیسے لیڈران خود کو اقلیتی لیڈر کے طور پر پیش کررہے ہیں تو ممتا بنرجی نے خود جا کر انہیں پیغام دیا۔ انہوں نے انتخابات سے قبل اپنے بینک کو برقرار رکھنے کے لیے یہ پروگرم کرنا پڑا۔

یہ سچ ہے کہ 2009 سے اقلیتوں کا ووٹ ترنمول کی طرف تھا۔ رفتہ رفتہ مسلمانوں کا رجحان بڑھ گیا۔ ممتا بنرجی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی سالوں تک مالدہ، مرشد آباد، شمالی دیناج پور میں اقلیتی ووٹ بائیں بازو کانگریس کی طرف تھے، لیکن 2021 اور 2024 کے آخری انتخابات میں بدل گیا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق، ’’بی جے پی ہندو ووٹ کو مضبوط کر کے پولرائز کر رہی ہے‘‘۔ شوبھندو ادھیکاری کا مقصد بقیہ ہندو ووٹوں کو بائیں بازو کانگریس کی طرف بی جے پی کی طرف کھینچنا ہے۔ اس ماحول میںممتا بنرجی کی کوشش ہے کہ مسلم ووٹ میں تقسیم کا شکار نہ ہو۔بی جے پی مسلسل کہہ رہی ہے کہ ان کے اور ترنمول کے ووٹ فیصد کا فرق 6 فیصد ہے۔ یعنی اگر وہ 3 فیصد ہندو ووٹوں کو ترنمول کی طرف کھینچ سکتے ہیں تو سیٹوں کی تعداد میں ایک مختلف تصویر بن جائے گی۔

آئی ایس ایف جو 2021 کے انتخابات سے فوراً پہلے تشکیل دی گئی تھی اس نئی پارٹی نے انتخابات میں بائیں بازو اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔مگر نئی پارٹی ہی ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی اور کانگریس و سی پی آئی ایم کو ایک سیٹ بھی نہیں مل سکی ۔ترنمول کانگریس کاماننا ہے کہ بھانگر میں چوں کہ ترنمول کانگریس گروہ بندی کی شکار تھا ۔شوکت ملا، عرب الاسلام کے درمیان لڑائی کی وجہ سے ہماری ہار ہوئی اور نوشاد صدیقی جیت گئے ۔ممتا بنرجی آئندہ اسمبلی انتخابات میں اسے روکنا چاہتی ہیں۔ کیونکہ سیاسی حلقوں کے مطابق 2026 کی اسمبلی میں ہونے والی پولنگ 2021 کے مقابلے میں زیادہ پولرائزڈ ہوگی۔

نوشاد صدیقی نے کھل کر ترنمول کی مخالفت کی ہے۔ دعوت افطار سے قبل ممتا بنرجی اور نوشاد صدیقی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔اس کے بعد قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ نوشاد صدیقی ممتا بنرجی کے ساتھ دعوت افطار میں شرکت کریں گے مگر نوشاد صدیقی نہیں گئے۔ماضی میں نوشاد صدیقی کے قریبی قاسم صدیقی ممتا بنرجی کے افطار پارٹی میں شریک ہوئے۔خبر گردش کررہی ہے کہ ممتا بنرجی نو شاد صدیقی کے مقابلے قاسم صدیقی کو سامنے لانے کی کوشش کررہی ہیں ۔فرفراکے عقیدت مندوں کو بھی پیغام دینے کی کوشش کرہی ہیں ۔قاسم صدیقی ہوڑہ میںا نیس خان کی موت کے احتجاج میں شامل ہوئے تھے ممتا حکومت کی سخت مخالفت کی تھی ۔

فرفرا کے دورے کے علاوہ، ترنمول کے بہت سے لوگ دوسرے کئی واقعات کو ایک ذریعہ سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ فرفورا کا وہ حصہ جو ریاستی حکومت پر تنقید کرتا ہے اس کی مخصوص شکایات ہیں۔ ان میں سے ایک مدرسہ تعلیم اور اقلیتی مالیات ہے۔ اسی ناراضگی کم کرنے کیلئے عبدالستار بائیں بازو کی حکومت کے ایک سابق وزیر جو بعد میں کانگریس میں شامل ہوگئے تھے، کو مدرسہ تعلیم پر اپنا مشیر مقرر کیا گیا۔ ایک بار پھر آئی پی ایس افسر پی بی سلیم کو اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور یہ ذمہ داری اطہار کے ایم ایل اے مشرف حسین کو دی گئی، جو پارٹی کے اقلیتی سیل کے چیئرمین بھی ہیں۔ یعنی ممتا نے 2026 کے ہدف کے لیے مسلم ووٹ کو مزید مستحکم کرنے کے اقدامات پہلے ہی شروع کر دیے تھے۔فرفورا دورہ اس میں ایک اور اضافہ ہے۔

چند سال قبل تک فرفرہ شریف کے چہرے کے طور پر طہ صدیقی معروف تھے۔مگر آج کی سیاست میں طہ صدیقی غیر ضروری شخصیت بن گئے ہیں ۔اس انہیں ممتا بنرجی نے نظر انداز کردیا۔بعد میں طہ صدیقی نے اس پر سخت تنقید کی اورکہا کہ میں وفادار رہا ہوں مگر ممتا بنرجی نے مجھے اس وفاداری کا صلہ نہیں ملا۔جب کہ ماضی میں طحہ صدیقی اور مکل رائے مل کر سودے بازی کرتے رہے ہیں۔

ممتا بنرجی فرفرہ شریف جب پہنچیں تو انہیں ایک ایسے سوال کا سامنا کرناپڑا وہ ان کے دور اقتدار میں مدرسہ تعلیم کی صورت حال پر ہے۔گرچہ اس سوال کو غائب کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی مگر یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے۔ترنمول کانگریس اور ان کے حامی مولانائوں کی سیاسی حکمت عملی رہی ہے کہ مسلمانوں کی ترقی کے سوال کو غائب کردیا جائے اور اس کام میں بی جے پی فرقہ وارانہ ایجنڈا شروع کرکے ان کی مدد بھی کرتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین