Thursday, November 21, 2024
homeادب و ثقافترکشا بندھن‘،جب رانی کروناوتی نے بادشاہ ہمایوں کو راکھی بھیج کر مدد...

رکشا بندھن‘،جب رانی کروناوتی نے بادشاہ ہمایوں کو راکھی بھیج کر مدد طلب کی

یوسف تہامی، دہلی
آپ نے بالی وڈ کی فلموں میں ’بھیا مورے راکھی کے بندھن کو نبھانا‘ یا ’ہم بہنوں کے لیے میرے بھیا، آتا ہے اک دن سال میں‘ جیسے گیت سنے ہوں گے یہ گیت جہاں بھائی اور بہنوں کے درمیان بندھن یا رشتے کو اجاگر کرتے ہیں وہیں یہ ہندوؤں کے مشہور تہوار راکھی یا ’رکشا بندھن‘ کو بھی پیش کرتے ہیں۔

اس تہوار کے موقع پر بہنیں طرح طرح کی راکھیاں اپنے بھائیوں کی کلائیوں پر باندھتی ہیں جو کہ ان کے درمیان اس بندھن کا اعادہ ہوتا ہے کہ جب بہن کو کوئی مشکل آن پڑے گی تو بھائی اس کی حفاظت کے لیے وہاں ہوگا۔
رواں سال یہ تہوار 19 اگست بروز سوموار منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر ہندوستان کے بازار طرح طرح کی راکھیوں سے بھر گئے ہیں۔

اس تہوار کی ابتدا کی کہانیاں بہت ہیں۔ مختلف روایتوں کے مطابق رکشا بندھن یعنی راکھی کی جڑیں قدیم ہندوستانی اساطیر اور تاریخ میں پیوستہ ہیں۔ ایک کے مطابق یہ تہوار ہندو دیوتا کرشن اور دروپدی کے ساتھ ان کے مضبوط رشتہ کے بارے میں ہے اور اسی کی یاد یا جشن کے طور پر اسے ہر سال ساون کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔
روایت کے مطابق کرشن کی انگلی پر چوٹ آ جاتی ہے تو دروپدی اپنی ساڑھی کا ایک ٹکڑا اس کے گرد پٹی کے طور پر باندھ دیتی ہیں۔ بدلے میں کرشن دروپدی کی ضرورت پڑنے پر مدد کرنے کا وعدہ کرتے ہیں اور وہ اپنے وعدے کو اس وقت نبھاتے ہیں جب وہ مشکل میں ہوتی ہیں۔ رکشا بندھن کا نام ‘رکشا‘ سے آیا ہے جس کا مطلب ’حفاظت‘ یا ’تحفظ‘ اور بندھن کا مطلب ’گانٹھ‘ ہوتا ہے۔

اسی طرح عہد جدید یعنی 1905 میں جب برطانوی حکومت نے بنگال کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تو اس حکومتی منصوبے کے جواب میں بنگالی اور انگریزی زبان کے معروف شاعر او نوبل انعام سے بعد میں سرفراز ہونے والے مفکر رابندر ناتھ ٹیگور نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو اتحاد اور بھائی چارے کی علامت کے طور پر ایک دوسرے کی کلائیوں پر راکھیاں باندھنے کی ترغیب دی۔

یہ تہوار تقسیم کی مخالفت اور برادریوں کے درمیان مضبوط بندھن پیدا کرنے کی کوشش تھی۔

لیکن ان سب سے بڑھ کر جو کہانی سب سے زیادہ مشہور ہے وہ ایک ہندو رانی کا مغل بادشاہ ہمایوں کو راکھی بھیج کر مدد طلب کرنا ہے۔

اس تاریخی واقعے کے مطابق قرون وسطی جنگ و جدل کا دور تھا اور ایک ریاست دوسری ریاست کو جیت کر مضبوط ہونے کی دوڑ میں تھی۔

مغل بادشاہ بابر سے شکست کھانے اور بعد میں رانا سانگا کی موت کے بعد رانا سانگا کی اہلیہ کروناوتی میواڑ کی حکمران تھی کیونکہ ان کا بیٹا ابھی تخت شاہی پر بیٹھنے کے لائق نہیں ہوا تھا۔

ایک طرح سے رانی کروناوتی اپنے بیٹے کے لیے اس گدی کی حفاظت کر رہی تھی کہ اسی دوران گجرات کے بہادر شاہ نے میواڑ پر دوسری بار حملہ کیا۔

اس بار حملہ شدید تھا جس کی وجہ سے کروناوتی نے دہلی کی سلطنت پر متمکن مغل بادشاہ ہمایوں سے مدد مانگی اور انھیں راکھی بھیجی جو کہ ہندو رانی کی جانب سے یہ پیغام تھا کہ وہ ہمایوں کو اپنا بھائی مانتی ہے اور اسے اس مشکل وقت میں اپنی بہن کی حفاظت کرنی چاہیے۔

اگرچہ ہمایوں اس دوران بذات خود ایک دوسری جنگ میں مشغول تھا لیکن اس نے جنگ کے درمیان ہی میواڑ کا رخ کیا کیونکہ وہ کروناوتی کے اشارے سے متاثر ہوا تھا۔

تاہم، ہمایوں اور اس کی فوج وقت پر میواڑ نہیں پہنچ سکی اور اس دوران میواڑ کی راجپوت فوج کو چتور میں شکست ہوئی۔ اس کے بعد ملکہ نے اپنی عزت کی حفاظت کے لیے جوہر (خود کو نذر آتش کرنا) کر لیا۔ لیکن جب ہمایوں کی فوج کے پہنچنے کی اطلاع گجرات کے بادشاہ بہادر شاہ کو ہوئی تو اسے اور اس کی فوجوں کو چتور چھوڑکر بھاگنا پڑا۔

ہمایوں رانی کروناوتی کو تو نہ بچا سکا البتہ ان کے بیٹے وکرمجیت کو میواڑ کی سلطنت پر بحال کر دیا۔

’راکھی‘ سے ایک فلم 1962 میں ریلیز ہوئی تھی جس میں اشوک کمار اور وحیدہ رحمان نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔

اس واقعے سے قبل اگر یہ تہوار یادوں کا حصہ تھا لیکن کروناوتی اور ہمایوں کے واقعے کے بعد اس تہوار کو ہندوستان میں بہت مقبولیت ملی اور یہ ہندو مسلم اتحاد کا بھی باعث بنا۔ چنانچہ آج بھی ملک میں بہت سی ہندو خواتین اپنے منہ بولے مسلم بھائیوں کو راکھی باندھتی ہیں اور یہ اسی یکجہتی کا اظہار ہے جو ہمیں گاہے بگاہے انڈین فلموں میں بھی دیکھنے کو مل جاتا ہے۔

چنانچہ اسی نام یعنی ’راکھی‘ سے ایک فلم 1962 میں ریلیز ہوئی تھی جس میں اشوک کمار اور وحیدہ رحمان نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ اسی طرح فلم ’چھوٹی بہن‘ میں اس تھیم کو بخوبی پیش کیا گیا ہے۔ اس میں اداکار بلراج ساہنی اور اداکارہ نندا نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ یہ فلم 1959 میں آئی تھی اور خاصی مقبول ہوئی تھی۔
1985 میں ’پیاری بہن‘ نامی ایک فلم آئی تھی جس میں متھن چکرورتی اور تنوی آعظمی نے بھائی بہن کا کردار ادا کیا تھا جو کہ یتیم ہوتے ہیں۔ اسی طرح فلم ’ریشم کی ڈور‘ میں بہن چھگن اپنے بھائی دھرمیندر کی کلائی پر راکھی باندھتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین