Saturday, July 27, 2024
homeدنیاہندوستان کی نامور مسلم خواتین کو آن لائن جنسی ہراساں کرنے کی...

ہندوستان کی نامور مسلم خواتین کو آن لائن جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کا سلسلہ دراز– ’سُلی ڈیلز‘ کے بعد نئے سال پر ‘بلّی بائی’ نامی ایپ پر مسلم خواتین کی مسخ شدہ تصویر اپ لوڈ کرکے جنسی ہراساں کرنے کوشش۔۔چہار طرفہ تھو تھو کے بعد دہلی اور ممبئی پولس نے ایف آئی آر درج کی۔۔سلی ڈیلز کے خلاف کارروائی نہیں کئے جانے پر دہلی پولس سوالوں کی زد میں

کلکتہ (فرحانہ فردوس)
ایک منٹ سوچیں نئے سال کی پہلی صبح ہے اور آپ بیدار ہورہے ہیں، ہاتھ میں موبائل لے رہے ہیں تو آپ کی نظر نوٹی فیکشن پر پڑتی ہے تو دیکھتی ہیں آپ کی مسخ شدہ تصویریں وائرل ہورہی ہیں اور آپ کو ہراساں کیا جارہے تو آپ پر کیا گزرے گی؟۔کل اسی طرح کی صورت حال کا سامنا ہندوستان کی 100مسلم خواتین کو سامنا کرنا پڑا۔ان مسلم خواتین میں زیادہ تر وہ ہیں جو ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ان میں سے کئی نامور صحافی ہیں جنہوں نے صحافتی اقدار سے کبھی بھی سودا نہیں کیا اور ہمیشہ صحافتی تقاصے کے تحت رپورٹنگ کی۔

این ڈی ٹی وی سے وابستہ مشہور صحافی عرشی قریشی کہتی ہیں کہ یکم جنوری کی صبح ان کیلئے بھیانک ثابت ہوئی،میں صبح اس امید کے ساتھ اٹھی کہ نئے سال کی پہلی صبح ایک نئی رپورٹ سے کروں گی میں جیسے میں نے اپنے ٹوئیٹر نوٹی فیکشن کھولے تو ”میں نے دیکھا کہ میرا نام ری ٹویٹ کیا جا رہا ہے۔میں ان خواتین میں سے ایک تھی جنہیں ’بلّی بائی، ڈیل آف دی ڈے‘ کے نام سے ٹیگ کیا گیا تھا۔
”میرے ہاتھ چند منٹوں کے لیے بے حس ہو گئے۔ میں کچھ بھی کرنے سے قاصر ہوگئی۔ میں نے خود کو ذلت محسوس کی، خوفزدہ ہوگئی۔ میں صرف اتنا سوچ سکتی تھی کہ کیا یہ ملک خواتین کے لیے ہے؟ وہ خواتین کی عبادت، ان کی عزت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اور آواز اٹھانے والی مسلم خواتین کو اس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ کیا وہ اتنے غیر محفوظ ہیں کیونکہ انہیں ہم سے خطرہ ہے؟
مشہور نیوز پورٹل ’دی وائر‘سے وابستہ مشہور صحافی ’عصمت آرا“ بھی ان مسلم خواتین میں شامل ہیں جن کی مسخ شدہ تصویربلّی بائی، ڈیل آف دی ڈے‘ نامی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے۔عصمت آرا نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ایک مسلمان خاتون کی حیثیت سے آپ کو اپنے نئے سال کا آغاز اس خوف اور بیزاری کے ساتھ کرنا پڑ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سلی ڈیلز کے نئے ورژن میں نشانہ بننے والی میں اکیلی مسلم خاتون نہیں ہوں۔اسکرین شارٹ آج صبح ہی ایک دوست نے بھیجا ہے۔

دراصل تقریبا 6ماہ قبل ’سُلی ڈیلز‘نامی ایک ایپ پر 80نامور مسلم خواتین کی تصاویر لوڈ کی گئی تھی اور کہا گیا تھا یہ خواتین ہندو مردو کے لئے دستیاب ہیں اور وہ خرید سکتے ہیں۔اب نئے سال کے موقع پر ”بلی بائی“ نامی پورٹل پرمسلم مخالف نعرے، جنسی پرستی پر مبنی فقرے کے ساتھ سیکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر لوڈ کی گئی ہیں۔جب سلی ڈیلز کا معاملہ سامنے آیا تھا اس وقت بھی پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔دو ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔اس کے علاوہ دہلی،اترپردیش اور دیگر شہروں میں پولس تھانوں میں شکایت درج کی گئی تھیں مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
صحافی عصمت آرا نے دہلی پولس کے سائبر کرائم یونٹ کو تحریری شکایت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں دی وائر سے وابستہ انوسٹی کیشن صحافی ہوں، میں آپ سے شکایت کررہی ہوں کہ مجھے اور دیگر مسلم خواتین کو آن لائن ہراساں کیا جارہا ہے۔نئے سال کے موقع پر بلی بائی نیوز پورٹل /ویب سائٹ(ڈیلیٹ کردیا گیا)پر سیکڑوں مسلم خواتین کی مسخ شدہ تصویریں لوڈ کی گئی ہیں،جس میں مسلم خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے دہلی پولس کو ہندوستانی آئین کے مطابق کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شوسینا کی ممبر پارلیمنٹ پرینگا ترویدی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے مرکزی حکومت کے وزیر آئی ٹی اشونی ویشنوی سے بار بار شکایت ہوں کہ اس پر لگام لگائیں ’خواتین کو ہراساں کئے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔”مڈ نائٹ بارڈر“کی مصنفہ سچترا ویجن نے لکھا ہے کہ اس پورے معا ملے کیلئے ہندتو کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مسلم خواتین کو نشانہ بنایا دہشت گردی ہے۔ہندتو حامی مردو ں کی اس پوری مہم کو حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین