Monday, February 10, 2025
homeاہم خبریںاردو میڈیم اسکولوں کا سوشل آڈٹ نہیں ہونے کی وجہ سے معیار...

اردو میڈیم اسکولوں کا سوشل آڈٹ نہیں ہونے کی وجہ سے معیار تعلیم میں کمی آئی ہے

تانتی باغ اسٹوڈنٹس اینڈ یوتھ سوسائٹی کے زیر اہتمام سالانہ مقابلہ کا اہتمام

کلکتہ 13جنوری:

تعلیمی نظام میں زوال اور گراوٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جادو پور یونیورسٹی کے پروفیسر عبد المتین نے کہا کہ چوں کہ میڈل کلاس سرکاری تعلیمی اداروں سے کنارہ کشی اختیار کررہا ہے اس کی وجہ سے تعلیم کے شعبہ کے نجکاری کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف تعلیم کے شعبے میں یورپ اور امریکہ سے مقابلہ آرائی کی بات کی جارہی ہے تو دوسری طرف پورے تعلیمی نظام پر پرائیوٹ کوچنگ حاوی ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اردو میڈیم اسکولوں کی حالت زار کیلئے کوئی اور نہیں خود اہل اردو ذمہ دار ہیں۔کیوں کہ اردو میڈیم اسکولوں میں سوشل آڈٹ کی کمی ہے۔طلبا کے گارجین اور سرپرست بے اعتنائی اختیار کرلی ہے۔
کلکتہ شہر میں اردو میڈیم کے طلبا کے تعلیمی قابلیت اور معیار کو بہتر بنانے کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری ادارہ تانتی باغ اسٹوڈنٹس اینڈ یوتھ سوسائٹی ہر سال مشہور ریاضی داں البانی کے نام پر ریاضی اور سائنس کے مقابلہ کا اہتمام کرتی ہے اور اس میں کامیاب ہونے والے طلبا کو انعامات سے نوازا بھی جاتا ہے۔ساتھ ہی بورڈ امتحانات کے شرکا کی کونسلنگ کی جاتی ہے اور ان کی تیاریوں میں مدد کرتا ہے۔
تقریب انعام کی اس تقریب میں تعلیم کے شعبے سے وابستہ کئی اہم شخصیات نے اس موقع پر شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے طلبا کی رہنمائی کی۔پروفیسر متین نے کہا کہ طلباء کے ساتھ طویل مدتی مشغولیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کیندریہ ودیالیہ بالی گنج کے پرنسپل اتم کمار نے سوسائٹی کی اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماج کے اس حصے میں تعلیم کے فروغ کی یہ کوشش قابل مبارک باد ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی مضبوطی اور استحکام کیلئے ض روری ہے کہ اعلی و معیاری تعلیم سے ہرایک فرد فیضیاب ہو۔انہوں نے کہا کہ وہ طلبا کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہیں۔جلیشور ہائی اسکول کے ریاضی کے استاد اور اس سال کے اولمپیاڈ کے پیپر سیٹ کرنے والے ممتحن سپریو پال نے طلبا کی کارکردگی کا تجزیہ کرتے ہوئے نتائج پر کچھ عدم اطمینان کا اظہارکیا اورطلباء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سمجھ اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل نظر ثانی کریں اور توجہ کے ساتھ کتاب پڑھیں۔انہوں نے کہاکہ کچھ طلبا کی تیاری بہتر ہے مگر کئی طلبا کو مزید پڑھنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر ربیع الاسلام، جو سینٹ زیویئرز کالج کے ریاضی کے فیکلٹی ممبر ہیں، نے طلباء کو پر امید رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاضی میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مسلسل مشق کیا جائے اور روزانہ پڑھنے اور دلجمعی
سے پڑھنے کو معمول بنالیا جائے تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔
اسلامیہ ہائی اسکول کے سابق طالب علم ڈاکٹر ارمان علی، ایم بی بی ایس،، نے طلباء کو بڑے خواب دیکھنے، اعلیٰ مقصد بنانے اور اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لیے اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ایڈووکیٹ ناہید رحمن نے اپنی مختصر تقریر میں طلباء کو مشورہ دیا کہ ”خود سے مقابلہ کریں“ اور استقامت اور مستقل مزاجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامیابی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہیں۔ایڈوکیٹ فرح انجم نے طلباء پر زور دیا کہ وہ واضح اہداف کا تعین کریں اور ان کے لیے تندہی اور عزم کے ساتھ کام کریں۔
سدرہ رئیس اور عیسیٰ علی کو NEET اور JEE ایڈوانسڈ میں کامیابی حاصل کرنے اور میڈیکل کالج اور IIT کھڑگپور میں داخلہ حاصل کرنے پر مبارکباد دی گئی۔محمد جان ہائی اسکول کے سابق ٹیچر تدریسی خدمات کیلئے مولانا معصومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔اسلامیہ ہائی سکول میں انگریزی کے استاد فیاض ہاشمی کو بہترین استاد کے ایوارڈ 2024 سے نوازا گیا۔سابق ممبر اسمبلی نظام الدی کو تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات کے لیے بعد از مرگ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ 2024 سے نوازا گیا۔ ان کے بیٹے ب منظر احسن نے ان کی طرف سے ایوارڈ قبول کیا۔
اس مقابلہ میں 15اسکولوں کے 100سے زائد طلبا نے حصہ لیا تھا اور ہر ایک پرچہ میں بہتر کامیابی حاصل کرنے والے ٹاپ 5کو ایوارڈ اور انعام سے نوازا گیا۔پروگرام کو کامیاب کرنے میں سوسائٹی کے صدر منظور نسیم، نائب صدر محمد صالحین،حسین رضوی نے اہم کردار ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین