Monday, February 10, 2025
homeاہم خبریںپنجاب کے مالیر کوٹلہ میں سکھ خاندان نے مسجد کی تعمیر کیلئے...

پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں سکھ خاندان نے مسجد کی تعمیر کیلئے زمین عطیہ کی اور گاؤں والوں نے چندہ دیا

انصاف نیوز آن لائن

ایک ایسے وقت میں جب مسجد کے نام پر ملک بھر میں نفرت پھیلائی جارہی ہے اور مسجدوں کے نیچے مندروں کی تلاش کی جارہی ہے اس ماحول میں پنجاب کے ضلع مالیر کوٹلہمیں واقع چھوٹے سے عمر پورہ گاؤں میں ایک سکھ خاندان نے مسجد کی تعمیر کے لیے زمین عطیہ دے کر ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

عمر پورہ گاؤں کے سابق سرپنچ سکھجندر سنگھ نونی اور ان کے بھائی اویندر سنگھ نے مسجد کی تعمیر کے لیے زمین کا اہم ٹکرا دیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سکھجندر سنگھ نونی نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے لیا کیاگیا ہے کیونکہ گاؤں میں کوئی مسجد نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی آزادی کے بعد سے گاؤں میں کوئی مسجد نہیں ہے۔ گاؤں کے لوگوں کو نماز پڑھنے کے لیے دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا۔ لہذا، وہ ہم سے مسجد کی تعمیر کے لیے زمین دینے کی درخواست کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا بھائی آسٹریلیا میں رہتا ہے، اور اس نے بھی عطیہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔اس لیے ہم نے مسجد کے لیے اپنی ذاتی زمین کا کچھ حصہ دینے کا فیصلہ کیا۔

اس گاؤں میں 35 فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے۔ مالیرکوٹلا پنجاب کا واحد ضلع ہے جس میں قابل ذکر مسلم آبادی 1947 میں تقسیم کے بعد بھی ہندوستان میں رہ گیا تھا۔یہ خطہ ایک عرصے تک نواب کے زیر اقتدار تھا۔1947 کے فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران بھی اس علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے۔دراصل 1704میں سکھوں کے دسویں گرو گرو گوبند سنگھ کے دو چھوٹے بیٹوں کو زندہ جلانے کے بعد نواب نے اس علاقے کے مسلمانوں کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

12 جنوری کو مسجد کی پہلی اینٹ پنجاب کے شاہی امام محمد عثمان رحمان لدھیانوی نے کمیونٹی کے افراد کی موجودگی میں رکھی۔

زمین عطیہ کرنے والے ہم صدیوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں رہتے آئے ہیں۔ میرے والد بھی سرپنچ تھے، اور اس زمانے میں کمیونٹی ہمارے لیے ایک خاندان کی طرح تھی۔ میں نے ان سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ ہمیں پنچایت کی زمین سے کچھ زمین مل جائے گی، لیکن کچھ مسائل کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔ لہذا، میرے بھائی اور میں نے یہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

امرگڑھ حلقے سے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے والے کانگریس لیڈر سمیت سنگھ نے کہا، ”اس سکھ خاندان نے اپنے فراخدلانہ عطیہ کے ذریعے محبت اور انسانیت کا پیغام پھیلایا ہے۔’
دیگر سکھ دیہاتیوں نے بھی مسجد کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالا ہے، جن میں تیجونت سنگھ، جنہوں نے 2 لاکھ روپے عطیہ کیے، اور رویندر سنگھ گریوال، جنہوں نے 1 لاکھ روپے دیے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین