مہاراشٹر میں ابھی کچھ روز قبل بی جے پی حکومت کی جانب سے مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا مگر شندے حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے سب کو حیران کر دیا ہے ۔مہاراشٹر حکومت کے اس اہم پہل کا مقصد ریاست بھر میں مدارس کی اصلاح اور جدید کاری کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس کوشش کے حصے کے طور پر ہر مدرسے کو 10 لاکھ روپے مختص کرنے کے اہم فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان تعلیمی اداروں میں سائنس اور ریاضی کو لازمی مضامین بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر مدرسے کو جدید کاری کے لیے 10 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔مدارس میں سائنس اور ریاضی کو لازمی مضامین کے طور پر شامل کرنا ہوگا۔ریاستی حکومت نے ایک قرارداد جاری کی ہے جس میں بڑے پیمانے پر لاگو ہونے والی کلیدی تبدیلیوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر ذاکر حسین مدرسہ کو ماڈرنائزیشن پروگرام کے تحت فنڈز جاری کئے جائیں گے ۔یہ فنڈز لائبریریوں کے قیام، اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔صرف رجسٹرڈ مدارس ہی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ گرانٹس اور اسکیموں سے مستفید ہونے کے اہل ہوں گے۔
ان مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ لینا ہوگا۔ مدارس میں اساتذہ کو دینی تعلیم کے علاوہ سائنس اور ریاضی کی تعلیم بھی لازمی ہوگی۔رپورٹ کے مطابق ان اساتذہ کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر رکھا جائے گا اور ان کی تنخواہ ریاستی حکومت فراہم کرے گی۔ ایک عمارت میں صرف ایک مدرسے کو چلنے کی اجازت ہوگی۔ مہاراشٹر میں اس وقت 121 رجسٹرڈ مدارس ہیں۔
شندے حکومت کے ذریعہ مدرسہ پالیسی میں یہ اہم تبدیلی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے پہلے مدارس کو بند کرنے کی وکالت کے بعد آئی ہے۔ تاہم، ان کے موقف میں تبدیلی آئی ہے، اب وہ دینی تعلیم کے مراکز کو سپورٹ کرنے اور انہیں ضروری مدد فراہم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے بھی مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن دینے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔