Friday, December 13, 2024
homeاہم خبریںبہار میں سرکاری مدارس کیلئےجاری اکیڈمک کلینڈر مدرسہ بورڈ کے ایکٹ 1981سے...

بہار میں سرکاری مدارس کیلئےجاری اکیڈمک کلینڈر مدرسہ بورڈ کے ایکٹ 1981سے متصادم

( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی

بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ 1981 کے ایکٹ کے مطابق خود مختار ادارہ ہے ، ایکٹ کے مطابق بورڈ سے مراد چیئرمین سمیت بورڈ کے ممبران ہیں بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ مدرسہ بورڈ ، مدارس ملحقہ کے اساتذہ ، طلبہ ، ملازمیں ، مجلس منتظمہ کے حقوق کا محافظ ہے ، یہ ایکٹ صوبہ کے دیگر اداروں کے ایکٹ سے منفرد ہے ، اور تمام ایکٹ سے مضبوط بھی ہے ، یہ ایکٹ بورڈ سے ملحق مدارس کو اقلیتی ادارہ قرار دیتا ہے ، اس میں مدارس ملحقہ سے متعلق اقلیتوں کے حقوق کی پوری رعایت موجود ہے ۔ملک کے آئین نے تمام اقلیتوں کو مذہبی اور ثقافتی آزادی دی ہے ، اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق دیا ہے ، ملک کے آئین کی روشنی میں مسلم اقلیت کے لوگوں نے اپنے بچے اور بچیوں کی تعلیم کے لئے ادارے قائم کئے ہیں ، ان میں سے مدارس بھی ہیں ، مدارس کو مسلم اقلیت کے لوگوں نے قائم کیا ، زمین دی ، بلڈنگ بنائی ، اس کو چلانے کے لئے جائیدادیں وقف کیں ، اس طرح مدارس اقلیتی ادارے ہیں ، مدارس کو مدرسہ بورڈ ایکٹ نے بھی اقلیتی ادارہ قرار دیا ہے اور کورٹ نے بھی ۔

حکومت نے قدیم طرز تعلیم کے اداروں کو فروغ دینے کی اسکیم بنائی ، تو سنسکرت پاٹھ شالے اور مدارس کی تعلیم کو فروغ دینے پر بھی غور و فکر کیا ، اور ان دونوں قسم کے اداروں کو انودان کی رقم سے امداد دینا شروع کیا ، جس کی وجہ سے مدارس اور سنسکرت دونوں کے اساتذہ و ملازمین کا فائدہ ہوا ، اور حکومت بہار کی خوب نیک نامی ہوئی ، اور ہورہی ہے ، البتہ یہ واضح کہ انودان کی رقم سے کچھ رقم مدارس کو دینے سے یہ نہ تو سرکاری ادارے ہوئے اور نہ ان پر سرکاری تعلیمی اداروں کا قانون نافذ ہے ، بلکہ مدارس اسکول کے اصول و ضوابط سے مستثنیٰ ہیں

ایجوکیشن کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کی جانب سے دو قانون نافذ کئے گئے ، ایک لازمی تعلیمی ایکٹ ہے اور دوسرا نئی تعلیمی پالیسی ہے ، جہاں تک نئی قومی تعلیمی پالیسی کی بات ہے تو اس میں مدارس کا کوئی ذکر نہیں ہے ، البتہ لازمی تعلیمی ایکٹ کے قوانین مدارس پر بھی نافذ ہورہے تھے ،تو اکابر ملت نے مرکزی حکومت کے ذمہ داروں سے مل کر اس سے مدارس کو مستثنیٰ کرا دیا ، اس طرح اب لازمی تعلیمی ایکٹ مدارس پر لاگو نہیں ہے ، اس لئے اگر اسکول میں کوئی حکم نافذ کیا جاتا ہے ،تو یہ ضروری نہیں ہے کہ مدارس میں بھی اس کو نافذ کردیا جائے ، البتہ اگر ایسا ضروری ہو تو اس پر مدرسہ بورڈ کے ایکٹ 1981 کی روشنی میں بورڈ کی میٹنگ میں غور کر کے مدارس کے اقلیتی حقوقِ کی رعایت کرتے ہوئے صول بنانے پر غور کرنا چاہئے ۔

مدارس ملحقہ کے لیے اکیڈمک کیلنڈر جاری کیا گیا ہے ،اس کو دیکھ کر افسوس ہوا ، اس کے مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کو بناتے وقت عجلت سے کام لیا گیا ہے ، اس کو بناتے وقت مدرسہ بورڈ کے ایکٹ 1981 کو سامنے نہیں رکھا گیا ہے ، جبکہ ایکٹ کے مطابق اس کو بورڈ کی میٹنگ میں ممبران کی منظوری کے بعد شائع کرنا چاہئے ، تاکہ ایکٹ اور مدارس کے اقلیتی حقوقِ کی خلاف ورزی نہ ہو ، حکومت بہار اقلیتی اداروں کی اچھائی چاہتی ہے ، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ افسران حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کرکے مسلسل حکومت کو بدنام کرتے رہتے ہیں ، نئے نوٹیفیکیشن کے معاملہ میں بھی یہی ہوا ، ڈیپارٹمنٹ کو گمراہ کر کے ایسا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس کی وجہ سے آج بھی مہاگٹھ بندھن سرکار کی بدنامی ہورہی ہے ، اور اب اس کے اکیڈمک کیلنڈر کا بھی یہی حال ہے ۔

حکومت بہار نے مدارس اور سنسکرت کی ترقی کے ذریعہ ملک ہی نہیں ،بلکہ بیرون ملک میں بھی نیک نامی حاصل کی ہے ، حکومت بہار کو چاہئے کہ ان اداروں کی حفاظت کرے ، ساتھ ہی مدرسہ بورڈ کے ممبران کی بھی ذمہ داری ہے کہ حکومت نے انہیں اس اہم ادارہ کا ممبر بنایا ہے ، وہ اس ادارہ ، اس کے ایکٹ اور مدارس ملحقہ کے اقلیتی کردار کے محافظ ہیں ، وہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری نبھائیں اور ایکٹ کی روشنی میں کام کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین